کراچی اس لحاظ سے پاکستان کا منفرد شہر ہے کہ یہاں پاکستان کے تمام صوبے اور علاقوں کے لوگ آباد ہیں اور یہ شہر اور اس شہر کے لوگ سب سے یکساں سلوک کرتے ہیں۔ جس طرح گلی محلے میں لڑائی کرتے ہوئے یہ نہیں دیکھتے کہ سامنے والا ان کی ہی قوم کا ہے یا کسی دوسری قوم کا۔ بس لڑ جاتے ہیں اسی طرح دوستی اور پیار بانٹتے ہوئے بھی نسل یا قوم نہیں دیکھتے۔ اس مکس پلیٹ نما شہر کی ایک عجیب و غریب بات یہاں کے علاقوں کے نام کافی عجیب و غریب ہیں۔ آج ہم شہر قائد کے علاقوں کے حیرت انگیز نام اور ان کے پیچھے چھپی کہانیوں کے بارے میں اپنے قارئین کو بتائیں گے۔
دو منٹ چورنگی
کیا یہاں چورنگی پر کوئی گھڑی لگی ہوئی ہے یا پھر بس یہاں دو منٹ رکتی ہے؟ اگر آپ کو بھی اس چورنگی کا نام سن کر حیرت ہوتی ہے تو آپ کو بتاتے چلیں بی بی سی کے مطابق تقریباً تیس سال پہلے یہاں سرکاری بسوں کا ڈپو ہوا کرتا تھا جہاں ہر دو منٹ بعد بس چلتی تھی۔ اسی مناسبت سے اس جگہ کا نام کنڈیکٹروں کی بدولت دو منٹ چورنگی پڑگیا۔
انڈہ موڑ
نام سن کر تو یہی لگتا ہے کہ شاید یہاں انڈے ملتے ہیں لیکن ایسا کچھ نہیں بلکہ کسی زمانے میں یہاں بیضوی شکل کا چوک ہوتا تھا جو ہوتے ہوتے انڈہ چوک سے انڈہ موڑ بن گیا۔ کچھ پرانے رہائیشیوں کا یہ کہنا بھی ہے کہ یہاں 1980کی دہائی تک بڑے بڑے مرغی خانے ہوتے تھے اور یہ جگہ شہر میں مرغیوں اور انڈوں کی سپلائی کا بڑا مرکز ہوتی تھی۔ اب اگرچہ صورت حال تبدیل ہوچکی ہے لیکن اس جگہ کا نام انڈہ موڑ ہی رہ گیا ہے۔
ناگن چورنگی
خطرناک نام والی اس چورنگی کا نام اس طرح پڑا کہ تقریباً پچاس سال قبل جب یہ یہ علاقہ اجاڑ اور بیابان ہوتا تھا تو اس جگہ کافی سانپ ہوتے تھے۔ دراصل پہلے کراچی کے بہت سے علاقے غیر آباد اور جنگل نما تھے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق جس علاقے کو ناگن چورنگی کہا جاتا ہے وہاں سے لوگوں نے ایک ایسی ناگن کو پکڑا تھا جو اس راستے سے گزرنے والوں پر حملہ کرکے ان کو ڈستی تھی۔ لوگوں نے اسے پکڑ کر ماردیا تھا۔ ناگن کے خوف کی وجہ سے اس جگہ کا نام اب تک ناگن چورنگی ہی ہے۔
گولیمار
گولیمار کا نام تبدیل کرکے گلبہار رکھ دیا گیا لیکن وہ علاقہ آج بھی گولیمار کے نام سے ہی مشہور ہے۔ اس جگہ اور نام کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ بی بی سی کے مطابق انگریزوں کے قبضے کے بعد ان کی فوج یہاں نشانے بازی کی مشق کرتی تھی جن کی آواز سے پورا علاقہ لرز اٹھتا تھا۔ اسی مناسبت سے وہ علاقہ گولی مار کے نام سے مشہور ہوگیا۔
پاور ہاؤس چورنگی
پاور ہاؤس چورنگی کے نام یہاں ایک موجود ایک بہت بڑا بجلی کے پول کی وجہ سے پڑا ہے۔ مختلف تاروں کے گچھوں سے لدا یہ پول علاقے میں پاور یعنی بجلی پہنچانے کا زریعہ ہے۔ کراچی کے زیادہ تر علاقوں کے نام کنڈیکٹروں کے ہی تجویز کردہ ہیں جو بعد میں تندیل بھی ہوئے لیکن ان علاقوں کی پہچان ابھی بھی پرانے ناموں سے ہی ہے۔