شمالی کوریا ایک ایسا ملک ہے جہاں ایسے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں جو سب کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے، چاہے کم جانگ اُن کے احکامات کو ماننا ہو یا پھر عظیم لیڈران کے مجسمات پر حاضری دیتے ہوئے سر جھکائے رکھنا۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسی ہی دلچسپ خبر کے بارے میں بتائیں گے۔
شمالی کوریا میں سرکاری ٹی وی ہی تمام تر معاملات اور سرکاری طور پر میڈیا کی نمائندگی کر رہا ہے۔ اس سرکاری چینل نے شمالی کوریا کے کئی مشکل، افسردہ اور خوشی کے لمحات کو عوام تک پہنچایا ہے۔
ان لمحات کو سرکاری ٹی وی کی مشہور نیوز کاسٹر نے کچھ اس طرح عوام تک پہنچایا کہ عوام کی آنکھوں میں بھی آنسوں آ گئے تھے۔ چاہے شمالی کوریا کے پہلے سپریم لیڈر کی موت کی خبر ہو یا پھر کم جانگ اُن سے متعلق جذباتی خبر، نیوز کاسٹر ری شون ہی نے عوام کی توجہ حاصل کر لی۔
1971 سے شمالی کوریا کے سرکاری ٹی وی پر خبریں پڑھنے والے ری شون کی شہرت دو خبروں نے بڑھائی تھی، ایک خبر اس وقت جب سپریم لیڈر کی موت کی خبر انہیں سنانا تھی، ری شون نے خبر تو بریک کی مگر ان کی آواز میں افسردگی اور دکھ تھا جس سے لوگوں کی آنکھوں میں آنسوں نمایا تھے۔
ان کے جذباتی انداز نے نہ صرف شمالی کوریا میں عوام کو جذباتی اور لیڈر کی موت پر افسردہ کیا بلکہ دنیا بھر کے میڈیا پر میں بھی توجہ حاصل کی جبکہ دوسرا موقع جب شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل ٹیسٹ کیا۔
کم جانگ اُن نے ری شون کی انہی خدمات اور وفاداری پر انہیں شہر پیونگ یانگ میں ایک عالی شان فلیٹ تحفے میں دیا ہے، یعنی موت کی خبر سنانے والی خاتون اینکر کو کروڑوں روپے کا فلیٹ تحفے میں دیا گیا۔
فلیٹ اس حد تک وسیع و عریض اور دلکش تھا کہ کسی فائیو اسٹار ہوٹل ہی کی طرح معلوم ہو رہا تھا۔ واضح رہے شمالی کورین لیڈر کم جانگ اُن نے وفادار شخصیات کو فلیٹس تحفے میں دینے کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ ری شون کے حوالے سے کم جانگ اُن کا کہنا تھا کہ ری شون ہمارے ملک کا اثاثہ ہیں۔