والدین بیٹیوں کی شادیاں کرکے انہیں اپنے گھر سے رخصت کرتے ہیں اس امید کے ساتھ کہ ہماری بچیاں آنے والی زندگی میں خوش رہیں گی، اپنا گھر بار سنبھالیں گی۔ اپنے کنبے کی سربراہ بنیں گی، گھر کو پیار محبت سے جوڑیں گی اور اپنے شوہروں کا زندگی کے ہر سکھ دکھ میں ساتھ دیں گی۔ لیکن شادی کے بعد ہر بیٹی خوش نہیں رہ پاتی، کسی کے ساتھ گھریلو مسائل ہوتے ہیں تو کوئی بیچاری جہیز جیسی لعنت کے قرض میں دبی رہتی ہے۔
پچھلے سال 29 اپریل کو
بھارت کے شہر احمد آباد سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ عائشہ نے خودکشی کرلی تھی اور مرنے سے قبل ماں باپ سے رابطے اور شوہر سے متعلق گفتگو کی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھی۔
اسی عائشہ بانو مکرانی کے شوہر کو اب پورا ایک سال ایک مہینہ گزرنے کے بعد بھارتی عدالت نے سزا سنا دی ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق عائشہ کے شوہر عارف خان کو 10 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
عائشہ نے احمد آباد میں ریور فرنٹ واک وے سے سبرمتی دریا میں چھلانگ لگا کر خودکشی کی تھی۔ وائرل ویڈیو میں عائشہ نے اپنی موت کا سبب شوہر یا سسرالیوں کو نہیں ٹہرایا بلکہ اپنی تقدیر میں کمی کو ٹھہرایا۔
اس نے اعتراف کیا کہ مجھ پر خودکشی کے لیے کسی کی جانب سے بھی کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔ میں خوش ہوں کہ اللہ سے مِلوں گی، ان سے پوچھوں گی کہ مجھ سے کہاں غلطی ہوئی۔ اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ دوبارہ انسانوں کی شکل نہ دِکھائے''۔
اس کی خودکشی کے بعد سامنے آنے والی
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عائشہ سسرال والوں کی باتوں سے تنگ آکر ماں باپ کے گھر واپس چلی گئی لیکن رشتے داروں کی مداخلت پر اسکو پھر سسرال واپس جانا پڑا۔ اس کے والد نے داماد کو ڈیڑھ لاکھ روپے بھی دیے لیکن کچھ تبدیل نہ ہوسکا اور عائشہ کو ایک بار پھر ماں باپ کی دہلیز کا منہ دیکھنا پڑا جبکہ شوہر سے علیحدگی کے خوف نے عائشہ کو خودکشی جیسا اقدام اٹھانے پر مجبور کیا۔ اس کے سسرال والے کم جہیز لانے پر اس کو مارتے تھے، تشدد کرتے تھے، شوہر بھی اس سے محبت نہیں کرتا تھا۔
واضح رہے عائشہ 2018 میں عارف خان کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئی تھیں، شادی کے فوراً بعد ہی عارف اور ان کے گھروالوں کی جانب سے عائشہ کو جہیز کے لیے ہراساں کیا جانے لگا تھا۔