میں لاکھوں یتیموں کا باپ ہوں، دکھاوا نہیں کرتا۔۔ بحرین کا ایدھی جس کو عوام اور حکومت نے جب خراجِ تحسین پیش کیا تو رو پڑا

image

کسی نے سچ ہی کہا ہے: '' نیکی اس انداز میں کرو کہ دائیں ہاتھ سے دیں تو بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلے۔'' نیکی ایک صدقہ جاریہ ہے جسے خاموشی سے کیا جائے تو اس کا ثواب دُگنا ہوتا ہے۔ لیکن اگر دکھاوے کی غرض سے کیا جائے تو نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

اس ویڈیو میں ہم آپ کو خلیل الدلیمی کی کہانی سنائیں گے جو یتیموں کا باپ ہے، جس نے لاکھوں لوگوں کی مدد کی لیکن کبھی دکھاوا نہیں کیا۔

آج کل دنیا بھر میں کروڑوں ایسے لوگ کام کر رہے ہیں جو غریبوں، ناداروں، بے بس، مجبوروں، یتیموں اور بیواؤں کا سہارا بنے ہوئے ہیں۔ ایک دوسرے کی دل کھول کر مدد کرتے ہیں۔ جن کے کام سے روزانہ لاکھوں گھروں کے چولہے جلتے ہیں۔

شاید آپ کو بحرین کے اس شخص کے بارے میں جان کر حیرانی ہوگی جس نے اپنے ہوش سنبھالنے سے لے کر ادھیڑ عمر تک لاکھوں لوگوں کی کفالت کی، ان کے کھانے پینے اور دیگر بنیادی سہولیات کا ذمہ اٹھایا اور اس طرح لوگوں کو نوازا کہ کسی دوسرے فرد کو بھنک تک نہ ہونے دی۔

بحرین سے انسانیت اور ہمدردی کی اعلیٰ مثال قائم کرنے والے خلیل الدلیمی نے کبھی سرِ عام کسی کو یہ نہ بتایا کہ میں خدمتِ خلق کرتا ہوں۔ انہوں نے اپنا ایک خیراتی ادارہ بھی بنایا ہوا ہے۔ جہاں لاکھوں لوگوں کی کفالت کی جاتی ہے۔

ایک دن جب خلیل الدلیمی اپنی گاڑی میں کہیں جا رہے تھے اچانک ٹریفک سگنل بند کر دیا گیا۔ پوری سڑک خالی تھی، کوئی گاڑی نہ تھی۔ لیکن جونہی ان کی گاڑی جا کر رکی، پیچھے سے کئی گاڑیاں آگئیں۔ ٹریفک اہلکار سڑک پر سامنے آ کر کھڑے ہوئے جن کی شرٹس کے پیچھے خلیل الدلیمی کا نام لکھا ہوا تھا۔ اطراف میں ان کے نام کے بینرز بھی دکھائی دیے۔ وہ دیکھ کر ذرا مسکرائے۔ پھر ایک ایل ای ڈی کو لے جاتے ہوئے کچھ اہلکار نظر آئے جس پر ان کا نام لکھا ہوا تھا۔ وہ دیکھ کر پھر سے مسکرائے۔ اب سامنے سے ایک ٹرالر گزر رہا ہے جس پر لکھا ہے خلیل تم ہیرو ہو۔ یہ دیکھ کر خلیل رو پڑے۔ سامنے موجود بینر پر ان کی تصویر کے ساتھ لکھا گیا کہ تم ہمارے لیے کافی ہو۔ گاڑیوں کے شیشوں پر بھی ان کی تصویریں لگائی گئیں۔

ان کو '' یتیموں کے باپ '' اور انت کفو یعنی '' تم ہمارے لیے کافی ہو '' جیسے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ ویڈیو میں ان کے بیٹوں، بھائی اور ان یتیم بچوں نے بھی تعریف کی جن کو خلیل نے پالا۔ خلیل کو اس انداز میں خراجِ تحسین پیش کیا گیا کہ سب لوگ اپنی گاڑیوں سے نکل نکل کر جوق در جوق قطاریں بنا کر کھڑے ہوگئے اور سامنے ایک خاتون ان کے لیے تمغہ لے کر کھڑی ہوگئی۔ آنکھوں میں آنسو لیے سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خلیل نے تمغہ پہنا تو دیکھ کر زیادہ خوش ہوئے کہ اس پر بھی یہی لکھا ہوا تھا کہ '' تم کافی ہو۔ ''

یتیموں کے باپ خلیل الدلیمی کی آنکھوں سے نکلنے والا آنسو ان کی محنت اور کامیابی کی گواہی دے رہا ہے۔ ان کے اس عمل کو بحرین میں خوب سراہا جا رہا ہے یہاں تک کہ رمضان شروع ہوتے ہی ٹوئٹر پر خلیل کا نام ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگا۔ لوگوں نے '' خلیل انت کفو '' خلیل تم ہمارے لیے کافی ہو کے نعرے ہر جگہ بلند کیے۔

آپ کو یتیموں کے باپ خلیل الدلیمی کی کہانی جان کر کیسا لگا؟ ہمیں کمنٹ سیکشن میں لازمی بتائیے گا۔ ساتھ ہی ہماری ویب کی ویڈیو کو لائک، سبسکرائب اور شیئر ضرور کیجیے گا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts