قبرستان انسان کا آخری ٹھکانہ ہے اس کے بعد انسان کسی بھی دوسرے مکان کا مکین نہیں بن سکتا۔ کسی اپنے پیارے کی موت پر اس کی لاش کو قبرستان میں قبر بنا کر دفن کر دیتے ہیں۔ اس کے بعد خیال کیا جاتا ہے کہ وہ وہاں محفوظ رہے گا۔ مگر اکثر اوقات کچھ کالی بھیڑیں پہنچ جاتی ہیں جو ان قبروں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
آپ غور سے دیکھیں ان قبروں کو لوہے کی سلاخوں اور پنجروں سے باندھ کر رکھا گیا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کیوں کیا گیا؟ کوئی بھلا قبر کو یوں پنجروں سے کیوں بند کرے گا؟ کیا مردہ اور قبر خود بخود چل کر کہیں چلی جائے گی؟
دراصل قبروں کو یوں پنجرے سے اس لیے بند کرکے رکھا گیا ہے کیونکہ امریکہ میں پہلے زمانے میں سزائے موت کے قیدیوں کی لاشوں کو میڈیکل کالجز کو دے دیا جاتا تھا تاکہ وہ تجربات کر سکیں، مگر آہستہ آہستہ قوانین بنتے گئے اور سزائے موت کے قیدیوں
کی تعددا کم ہوگئی۔ اب میڈیکل کالجز کو بڑا نقصان ہوا کہ لاش کہاں سے لائیں اور مزید تحقیقات کیسے کریں تعلیم کیسے جاری رکھیں ۔
اسی ضمن میں لوگوں نے قبروں سے مردے نکالنا شروع کر دیے جس سے امریکہ اور دیگر ممالک میں ہلچل مچ گئی کہ ہمارے مردے پراسرار طور پر غائب ہو رہے ہیں۔ جس کے بعد یہ ترکیب نکالی گئی کہ اب اپنے مردوں کی قبروں کو یوں پنجروں سے بند کر دیں گے۔ جس کے پاس یہ لوہے کے پنجرے بنوانے کی استطاعت نہیں تھی وہ بڑے بھاری بھرکم پتھر رکھ کر اپنے پیاروں کی لاش کو محفوظ بنانے کی کوشش کرتے تھے۔
تصویر میں موجود یہ 3 وہ لوگ تھے جنہوں نے لوگوں کی قبروں میں سے لاشوں کو نکال نکال کر میڈٰکل کالجز کو بڑی بھاری بھرکم رقم کے عوض بیچتے تھے۔ صرف یہی نہیں بلکہ یہ لوگوں کو مار مار کر ان کی لاشوں کو لاکھوں پاؤنڈز میں بچیتے تھے اور پھر ایک دن اچانک پولیس کو خبر ہوگئی اور ان کو سزائے موت دے دی گئی جس کے بعد ان کی لاشوں کو سرِعام سائنسی تجربات کی غرض سے استعمال کیا گیا۔