دنیا بھر کی مسلمان خواتین اپنی مرضی اور پسند سے چہرے کا نقاب کرتی ہیں لیکن اگر بات کی جائے عمان کی تو یہاں ک خواتین کا نقاب بالکل مختلف ہوتا ہے۔ جہاں باقی ملکوں کی عورتیں ہونٹوں سے ناک تک نقاب کر کے چہرہ چھپاتی ہیں وہیں عمان کی خواتین ماتھے سے ناک تک نقاب کرتی ہیں۔ آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ اس نقاب کے پیچھے کیا راز ہے۔
عمان کا خوبصورت مگر پراسرار شہر
دراصل اسلام کی آمد سے بہت پہلے عمان کا ایک قصبہ جسے اب “بہلہ“ کہتے ہیں وہ مینتہ ال سحر یعنی جادوئی شہر کے نام سے مشہور تھا۔ یہ قصبہ عمان کے درمیان میں واقع ہے اور اس کے بارے میں مشہور ہے کہ یہاں جادو ٹونے، کالا جادو اور روحوں وغیرہ کا بسیرا ہوتا تھا۔
بہلہ کا جادوگر
بہلہ میں ہی ایک جادوگر ایسا بھی تھا جو خوبصورت خواتین کے پیر کے نقش پر کالا جادو کروا کے انھیں اپنا غلام بنا لیتا تھا جس کے خوف سے مقامی خواتین نے ایسا نقاب پہننا شروع کیا جو ماتھے سے ناک تک چہرے کو ڈھانپ کر رکھتا ہے۔
نقاب جو رواج بن گیا
اس حوالے سے بہلہ کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہاں اب کسی قسم کا جادو نہیں ہوتا۔ یونیسکو کی جانب سے بہلہ کو پرانے دور کی عمارتیں اور نودارات کی وجہ سے “ثقافتی ورثہ“ بھی قرار دیا جاچکا ہے۔ جہاں تک بات عمان کی عورتوں کے منفرد نقاب کی ہے کئی صدیاں گزرنے کے بعد یہ وہاں کا رواج بن چکا ہے۔