73 ہزار بچے پیدا ہونے والے ہیں ۔۔ امداد کی منتظر سیلاب متاثرہ عورتوں کی ڈیلیویری پانی سے بھرے علاقوں میں کیسے ہوگی؟

image

پاکستان کے چاروں صوبے اس وقت شدید تباہی کا شکار ہیں کیونکہ سیلاب نے جہاں بنیادی ضروریات سے محروم کردیا ہے وہیں ہماری حکومتی پالیسیوں نے سارا نظام درہم برہم کردیا ہے۔ سیلاب سے ہر شعبے اور ہر شہر کا ہی تقریباً برا حال ہے وہیں صحت کے بڑھتے ہوئے مسائل نے پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

جنسی اور تولیدی صحت کے ادارے اقوام متحدہ پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) نے سیلاب سے متاثر ہونے والی خواتین سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان علاقوں میں کم از کم ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین ہیں۔ جن میں سے 73 ہزار خواتین کے ہاں اگلے مہینے بچے پیدا ہونے والے ہیں۔

ہر طرف پانی ہی پانی ہے ایسے میں خوتاین کی ڈیلیویری اور نومولود کی زندگیوں کو بچانا ایک بڑا چیلنج ہے، کیونکہ وہاں نہ تو سفری سہولت موجود ہے اور نہ ہی ادویات کی فراہمی، غذا ہے نہ کپڑے ۔

اگلے مہینے تک 73 ہزار خواتین کے ہاں پیدائش متوقع ہے اور ان کو ماہر دائی، نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال اور مدد کی ضرورت ہوگی۔ جس کے لئے حکومت کو خاطرخواہ اقدامات کرنے ہوں گے۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts