لندن: برطانیہ کی ملکہ الزبتھ کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد جہاں تخت و تاج کے حقداروں کا تعین کیا جارہا ہے وہیں آنجہانی ملکہ کی دولت کی تقسیم کے حوالے سے بھی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔
ملکہ الزبتھ دوم کا شمار دنیا کے امیر ترین سربراہان مملکت میں ہوتا تھا اور ان کی ذاتی دولت 50 کروڑ ڈالر تھی جو اب بادشاہ چارلس کو تفویض کردی جائے گی جبکہ شاہی خاندان کی ایک فرم کی مالیت 28ارب ڈالر ہے جو نئے بادشاہ کی ملکیت بنے گی۔
ملکہ الزبتھ کی عمر 96 برس تھی اور انھیں دنیا کی سب سے عمر رسیدہ سربراہ مملکت اور بزرگ ترین شاہی حکمران رہنے کا اعزاز بھی حاصل رہا، عالمی سطح پر الزبتھ دوم سے بھی زیادہ عرصے تک صرف دو بادشاہ حکمران رہے ہیں، ایک فرانس کے لوئی چہاردہم جو 1643 سے لے کر 1715 تک 72 برس سے بھی زیادہ عرصے تک بادشاہ رہے تھے۔
الزبتھ دوم نے 22 مرتبہ کینیڈا کا دورہ کیا، جو کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہے،یورپ میں انہوں نے سب سے زیادہ دورے فرانس کے کیے، جن کی تعداد 13 بنتی ہے۔
برطانوی ملکہ بڑی روانی سے فرانسیسی زبان بھی بولتی تھیں، نواسی برس کی عمر میں ملکہ الزبتھ نے نومبر 2015 میں بیرون ملک سفر کرنا بند کر دیا تھا۔
ملکہ الزبتھ کا طویل ترین بیرون ملک سفر 168 دنوں کا تھا جس دوران نومبر 1953 سے لے کر مئی 1954 تک انہوں نے 13 ممالک کے دورے کیے تھے۔
برطانوی سربراہ مملکت کے طور پر الزبتھ دوم نے تقریباً 21 ہزار تقریبات میں شرکت کی، چار ہزار قوانین کی شاہی منظوری دینے کا اعزاز حاصل رہا اور دیگر ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت کے برطانیہ کے 112 دوروں کی میزبانی بھی کی۔