صدام حسین یہ وہ نام ہے جن کے بارے میں لوگ صرف یہی جانتے ہیں کہ یہ بہت طاقتور عراق کے صدر تھے لیکن آج ہم آپکو بتانے جا رہے ہیں کہ 12 سال بعد اب ان کی قبر کہاں ہے اور کیا ان کو قبر سے نکال کر کسی دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
ہوا کچھ یوں کہ دسمبر 2006 کو صدام حسین کو پھانسی دے دی گئی، انہیں ان کے آبائی قصبے العوجہ میں دفن کر دیا گیا اور ایک مقبرہ بنا دیا گیا۔ مگر حال ہی میں شیعہ ملیشیاؤں پر مستمل الحشد الشعبی نے ایک فضائی حملے میں ان کے مقبرے کو مسمار کر دیا تھا۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق الحشد کو اس علاقے کو داعش سے پاک کرنے کی زمےداری سونپی گئی تھی۔
اس کے علاوہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ صدام کا مقبرہ کھلا ہوا تھا یہی نہیں کچھ کا تو یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی بیٹی ہالا ایک نجی طیارے میں بیٹھ کر وطن پہنچیں اور اپنے والد کی باقیات اپنے ساتھ لے گئیں مگر یہ بھی حقیقت نہیں کیونکہ ایک جامعہ کے پروفیسر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہالا تو کبھی عراق آئی ہی نہیں۔
ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ صدر صدام حسین کی میت کو کسی خفیہ جگہ منتقل کر دیا گیا ہو لیکن کوئی نہیں جانتا کہ یہ کام کس کا ہے اور انہیں کہاں دفن کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے صدام کی لاش کو ہیلی کاپٹر کے زریعے بغداد سے تکریت منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
جس کے بعد عراقی صدر کے قبیلے ابو النصر کے سربراہ شیخ مناف علی الندا کے پاس لاش وصولی سے متعلق ایک دستخط شدہ خط بھی موجود ہے۔ اس میں انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ میت کی بالآخر تدفین کر دی جائے گی۔
آخر میں آپکو بتاتے چلیں کہ 28 اپریل کو صدام حسین کی سالگرہ کا دن منایا جاتا ہے۔ جہاں لوگوں کے ساتھ اسکولوں کے بچے بھی بڑی تعددا میں آتے ہیں۔