نگورنو کاراباخ میں آذربائیجان اور آرمینیا کی فوجوں کے درمیان ایک بار پھر گھمسان کی جنگ چھڑ گئی، دونوں ممالک کے درجنوں اہلکار ہلاک ہوگئے۔
نگورنو کاراباخ میں آذربائیجان اور آرمینیا کی فوجوں کے درمیان یہ 2020 کے سیز فائر اور آرمینیا کے پسپا ہونے کے بعد کی سب سے بڑائی لڑائی ہے۔
آرمینیا کا کہنا ہے کہ آذربائیجان نے توپ خانے اور آتشیں اسلحے کے ساتھ نگورنو کاراباخ پر حملے کیے، گورس، سوٹک اور جرموک کے شہروں پر بھی آرمینیا کے فوجی ٹھکانوں پر گولہ باری کی۔
آذربائیجان نے آرمینیائی افواج پر سرحدی اضلاع دشکیسان، کیلبازار اور لاشین کے قریب بڑی تعداد میں بارودی سرنگیں بچھانے اور ہتھیار جمع کر کے بڑے پیمانے پر تخریبی کارروائیاں کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
ہلاکتوں کے حوالے سے بھی متضاد خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ آرمینیا کے 40 سے زائد فوجیوں کی ہلاکتوں کی اطلاع ہے جب کہ آذربائیجان کے بھی 10 سے زائد فوجی مارے گئے۔
اکتوبر 2020 میں ایک ماہ کی جنگ میں 300 سے زائد ہلاکتوں کے بعد روس کی ثالثی میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان سیز فائر ہوگیا تھا اور اکثر علاقوں سے آرمینیا نے فوجیں ہٹالی تھیں۔
واضح رہے کہ نگورنو کاراباخ علاقہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1918ء میں روسی سلطنت سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے تنازع کی وجہ بنا ہوا ہے۔
جنوبی قفقاز میں سوویت توسیع کے بعد 1923ء میں نگورنو کاراباخ کے علاقے کو آذربائیجان کا علاقہ بنادیا گیا تھا۔ 10 دسمبر 1991ء کو سوویت یونین کے خاتمے کے بعد کاراباخ میں ریفرنڈم کروایا گیا جس میں وہاں کے عوام نے آذربائیجان سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تاہم اسے کسی عالمی تنظیم اور آرمینیا سمیت کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا۔
اس مسئلے پر آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ بھی ہوچکی ہے جسے "نگور نو کاراباخ جنگ" کہا جاتا ہے۔