برطانیہ میں 70 سال سے زائد عرصہ راج کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم کے آخری سفر کیلئے تیار تابوت کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آگئے۔
برطانیہ پر حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ دوم کے آخری سفر کی تیاریاں کئی برسوں سے جاری تھیں اور آنجہانی ملکہ کیلئے شاہی تابوت تیار کیا گیا ہے۔
بلوط کا یہ درخت برطانیہ کے مشہور ترین درختوں میں سے ایک ہے، یہ لکڑی آج کل بہت نایاب ہے جبکہ برطانیہ میں زیادہ تر تابوت امریکی بلوط کی لکڑی سے بنائے جارہے ہیں۔
برطانیہ کی شاہی روایات کے مطابق تابوت کو سیسہ سے تراشہ گیا ہے جس کی بدولت تابوت کو دفنانے کے بعد لاش زیادہ دیر تک محفوظ رہتی ہے۔
سیسے کی مدد سے بنایا گیا تابوت، نمی اور ہوا کو اندر جانے سے روکتا ہے لیکن سیسے کی موجودگی کی وجہ سے تابوت کے وزن میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
اس تابوت کو مخصوص کاریگروں نے تیار کیا ہے اور تابوت پر پیتل کے کڑے بھی لگائے گئے ہیں، اس تابوت کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس پر رکھا سامان بھی محفوظ رہتا ہے۔اس تابوت کو 8 لوگ ملکر اٹھائیں گے۔
آنجہانی ملکہ الزبتھ کا تابوت چار دن تک ویسٹ منسٹر ہال میں رہے گا۔ملکہ کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے برطانوی فوج نے پریڈ کی جبکہ ہائیڈ پارک میں توپوں کی سلامی بھی پیش کی گئی۔
دعائیہ تقریب میں شاہ چارلس سوم اور شاہی خاندان کے دیگر افراد نے شرکت کی۔ ملکہ کی آخری رسومات 19 ستمبر کو مکمل ہوں گی۔
ملکہ الزبتھ کے آخری دیدار کے لیے ہزاروں افراد ویسٹ منسٹر کے باہر طویل قطار بنائے ہوئے ہیں۔
ملکہ الزبتھ دوم کی تدفین کا فیصلہ کنگ جارج ششم چرچ کی لابی میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ یادگار سینٹ جارج چرچ کا حصہ ہے۔ یہ لندن سے 36 کلومیٹر کے فاصلہ پر جنوبی انگلینڈ کے بارکشائر کے دیہی علاقوں میں ہے۔
ملکہ الزبتھ دوم کے شوہر شہزادہ فلپ جو گذشتہ برس 9 اپریل کو 99 سال کی عمر میں وفات پا گئے تھے، انہیں ابھی تک اس جگہ پر دفن نہیں کیا گیا۔ اب ان کی میت کو بھی اسی یادگار میں منتقل کیا جائے گا تاکہ میاں بیوی موت کے بعد بھی اکٹھے ہو جائیں۔