بابا خود چل کر دل کے آپریشن کے لیے گئے پر واپس نہ آئے ۔۔ وہ بچے جو والد کی بہادری کے قصے سن کر پائلٹ بنے مگر والد ہی بچوں کی خوشیاں کیوں نہ دیکھ سکے؟

image

والد کا ہاتھ بچے کے کندھے پر ہو تو بیٹا کوئی بھی جنگ جیت سکتا ہے مگر آج ایک ایسے بچوں سے آپکو ملوانے جا رہے ہیں جن پر اچانک قیامت ٹوٹی۔

جی ہاں آپ نے بالکل صحیح سمجھا امن نامی ایک لڑکا کہتا ہے کہ میرے والد پائلٹ تھے اور جس وقت وہ پائلٹ بنے تو ان کی عمر 24 سال تھی۔

یہی وجہ ہے کہ ہم نے بھی پائلٹ بننے کا سوچا جس پر والد صاحب نے یہ کہا بیٹا میں آپ کے ساتھ ہوں بس جو بھی کرو پورے دل کے ساتھ کرو، پھر اس میں اپنی پوری محنت لگا دو یہی بات ہے کہ ہمارے مستقبل کی بات ہو یا پھر شادی کی ہمارے لیے سب سے بڑا سہارا والد تھے جو ہر بات پر ہمارا ساتھ دیتے تھے۔

مزید یہ کہ جب میں نے 2009 میں ایوی ایشن اسکول میں داخلہ لیا اور ٹرین میں بیٹھ کر وہاں پہنچا تو مجھے اپنے استاد کی باتیں سمجھ نہیں آتی تھیں کیونکہ وہ رشیا سے تعلق رکھتے تھے اور ٹھیک سے انگریزی نہیں بول پاتے تھے۔

تو پھر ایسے میں مجھے اور بھائی کو بابا فون پر سب سمجھاتے تھے۔ بالآخر جب پم پائلٹ بنے تو ایک دن بابا جہاز میں ہی موجود تھے اور برے فخر سے ہمیں جہاز اڑاتے دیکھ رہے تھے۔

مگر پھر ایک دن بابا کی صحت خراب ہوئی مگر اوپر والے کا شکر ہے کہ ہمیں بہت جلد معلوم ہو گیا کہ انہیں دل کا مسئلہ ہے اور اسٹنٹ ڈالے جائیں گے، ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق کچھ دن بعد جب صبح کے ناشتے کے بعد جب ہم سب اسپتال کی جانب روانہ ہوئے ،اس وقت بابا بالکل ٹھیک تھے۔

لیکن قیامت تو تب ٹوٹی جب ڈاکٹر نے کہا کہ دوران آپریشن انہیں دل کا دورہ پڑنے سے وہ 60 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔

مگر ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم ان کی یادوں کے سہارے ایک اچھی زندگی گزاریں گے جس کا وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے۔ اور تو اور ان کے انتقال کے 2 ماہ بعد ان کے ساتھ کام کرنے والے دوست گھر تشریف لائے۔

اور کہا کہ آپ کے بابا ایک بہت زیادہ پیار نے والے باپ کے ساتھ ایک بہت ہی مضبوط کمانڈر بھی تھے جو ہر حالات سے لڑنا جانتے تھے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts