ڈپریشن ایک خاموش مرض ہے جس سے گزرنے والا کسی بھی وقت دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے بھی مر سکتا ہے اور برین ہیمریج ہونے
کی وجہ سے بھی۔ کیونکہ یہ وہ کیفیات ہیں جو کوئی بھی انسان کسی سے کہہ نہیں پاتا، کسی کے ساتھ دُکھ بانٹ نہیں پاتا اور اندر ہی اندر گُھٹ گُھٹ کر زندگی گزار رہا ہوتا ہے جس کی وجہ سے عدم برداشت ہو کر وہ دنیا سے چلا جاتا ہے۔
فکر، تکلیف، پریشانی، دُکھ، درد، گھبراہٹ، عدم برداشت، بے حسی کا رویہ، احساسِ کمتری، محرومی، اکیلا پن یہ وہ تمام چیزیں ہیں جو آپ کی ذہنی صحت کو اس قدر متاثر کر دیتی ہیں کہ آپ کو سانس لینا بھی بھاری محسوس ہوتا ہے اور آپ خود اپنے آپ کو ایک خاموش موت میں دھکیل رہے ہوتے ہیں۔
10 اکتوبر کو ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے دپیکاپاڈوکون ایک آگاہی مہم میں شریک ہوئیں جہاں انہوں نے خود اپنے اس ذاتی تجربے کو بتاتے ہوئے کہا کہ میں آج اس جگہ اس لیے موجو دہوں کیونکہ میں خود تکلیف دہ ڈپریشن سے گزر چکی ہوں، اپنی زنگدی کا خاتمہ کرنے کے خیلاتا مجھے بھی آتے تھے اور میں نے اذیت کی وہ راتیں گزاری ہیں۔ مجھے لگتا تھا کہ میں زندگی میں کبھی آگے نہیں بڑھ سکوں گی اور مجھے کوئی مار دے گا لیکن آہستہ آہستہ میں نے زندگی میں آگے کی جانب جانے کے لئے کئی ذہنی ہسپتالوں اور ڈاکٹروں سے رابطہ کیا یہاں تک کہ مینٹل جم کا بھی دورہ کیا اور خود کو وہاں محصور رکھا تاکہ کوئی میری اصل حالت دیکھ نہ لے۔ اتنا بُرا وقت گزارا کہ اب کبھی بھی میری آنکھوں میں آ جا تے ہیں میں خود کو لاکھ روکوں رونے سے لیکن میں نہیں روک پاتی۔
دیپیکا نے اپنے لوگو سے شکوہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ میں جب اس آگاہی مہم کا حصہ بنی تو لوگوں نے مجھے بولنا شروع کردیا کہ یہ دیکھو اپنے غم سنانے کے بھی اس کو پیسے مل رہے ہیں یہ ادویات کی کمپنی سے بھی دوائیوں کے لئے پیسے لے رہی ہے۔ میں سوچتی تھی کہ میری زندگی کا مقصد کیا ہے؟ اس بات کی فکر نہیں تھی کہ میں کتنا کما رہی ہوں۔ جب میں اس دنیا سے جاؤں گی تو یہاں کیا چھوڑ کر جاؤں گی؟ اور ایسا کیا کام ہوسکتا ہے کہ میری بعد بھی لوگوں کی زندگیوں پر مثبت اثر ڈال سکے؟ شاید میری کہی ہوئی یہ باتیں کسی کے دل کو لگ جائیں اور میں زندگی میں نام کما کر جاؤں ۔