پشپا فلم سے متاثر ہو کر منشیات سمگلنگ کے نت نئے طریقے اختیار کرنے والے انڈین سمگلر

انڈیا کے شہر حیدرآباد میں گانجے کی غیر قانونی اسمگلنگ کے بڑے پیمانے پر کیس درج کیے جارہے ہیں جہاں بھنگ کی سمگلنگ عروج پر ہے۔ پولیس نے سینکڑوں کلو سامان قبضے میں لیا ہے۔

انڈیا کے شہر حیدرآباد میں بھنگ (گانجے) کی غیر قانونی سمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے اور گذشتہ چند دنوں کے دوران بہت سے بڑے کیس سامنے آئے ہیں۔

یہ منشیات بڑے پیمانے پر آندھرا پردیش اور اڑیسہ کی سرحد سے حیدرآباد کے راستے مہاراشٹر اور کرناٹک منتقل کیجا رہی ہے۔

اس ضمن میں ہونے والی پولیس تفتیش کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پولیس سے بچنے کے لیے سمگلر مختلف اور انوکھے طریقے اختیار کر رہے ہیں۔

اوپر شیشے نیچے بھنگ کے پیکٹ

بھنگ کی سمگلنگ کا یہ طریقہ دیکھ کر پولیس بھی حیران رہ گئی۔

راجندر نگر پولیس نے چند دن پہلے ہی حیدرآباد کے مضافاتی علاقوں میں بھنگ کے سمگلروں کو گرفتار کیا تھا۔ وہ شیشے کے کیسز کے نیچے بڑی مقدار میں بھنگ کے پیکٹ لے جا رہے تھے۔

چونکہ یہ انڈیا میں زرعی سیزن ہے جس کے دوران نئی فصلوں کی کاشت کی جاتی ہے اس لیے کاشتکار بیجوں کی ترسیل کے عمل میں مصروف ہیں۔ ایک اور حالیہ واقعے میں راجندر نگر پولیس نے ایک گینگ کو پکڑا جو بھنگ کو ناریل کے پودوں کے بیچ میں رکھ کر لے جا رہا تھا۔

راجندر نگر پولیس کے انسپیکٹر نارائن ریڈی نے اس غیر قانونی نقل و حمل کے بارے میں بی بی سی سے بات کی۔

ان کا کہنا تھا ’بھنگ اور چرس کی نقل و حمل کے طریقے وقتاً فوقتاً بدلتے رہتے ہیں۔ بعض اوقات وہ پبلک ٹرانسپورٹ (بسوں اور ٹرینوں) میں لے جاتے ہیں اور اب مہنگی کاروں کا انتخاب کر رہے ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’بڑی (مہنگی) گاڑی میں جانچ نہیں کی جاتی اور نہ ہی اس میں بھنگ اور چرس لے جانے کا کوئی شبہ ہوتا ہے۔‘

چار یا پانچ راستوں سے سمگلنگ

اس منشیات کی سمگلنگ کے زیادہ تر واقعات حیدرآباد کے آس پاس کے علاقوں میں رپورٹ ہوتے ہیں۔ وہاں پہنچنے کے لیے آندھرا پردیش کی سرحد سے تین چار اضلاع کو عبور کرنا پڑتا ہے۔

پولیس کے مطابق گانجے کو آندھرا پردیش سے تلنگانہ چار یا پانچ راستوں سے لایا جا رہا ہے۔

ایک پولیس افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر وہاں رکاوٹیں کھڑی کر دی جائیں تو حیدرآباد پہنچنا ممکن نہیں ہو گا۔

’اگر انھیں لگتا ہے کہ ایک راستے پر پولیس کی نگرانی ہے تو وہ انھیں دوسرے راستے پر لے آئیں گے۔‘

منشیات کی فاصلے کے مطابق قیمت

منشیات کے تاجر گانجے کی نقل و حمل میں فاصلے کے لحاظ سے سمگلروں کو ایک مقررہ قیمت ادا کرتے ہیں۔

ایک انسپکٹر نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر اس منشیات کو آندھرا پردیش اور اوڑیسہ کی سرحد سے حیدرآباد لایا جائے تو وہ دو لاکھ روپے سمگلر کو ادا کریں گے۔ مگر اگر وہ حیدرآباد سے مہاراشٹر پہنچاتے ہیں تو وہ ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے ادا کریں گے۔

پولس کی جانچ میں یہ بات سامنے آئی کہ اگر اسی کو براہ راست آندھرا پردیش سے مہاراشٹرا لے جایا جائے تو سمگلر 5 لاکھ روپے سے زیادہ لیتے ہیں۔

پولیس تفتیش کے مطابق اس کے لیے خصوصی مزدوروں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں اور انھیں 45000 روپے تک یومیہ اجرت دی جا رہی ہے۔

آندھرا پردیش اور اڑیسہ کی سرحد میں اوسطاً ایک کلو گانجہ تقریباً چار ہزار روپے میں خریدا جاتا ہے۔

حیدرآباد کے راستے دو ریاستوں کو عبور کرنے کے بعد اسے مہاراشٹرا اور کرناٹک پہنچایا جا رہا ہے۔ وہ وہاں 20 ہزار سے 25 ہزار روپے کے درمیان فروخت ہو رہا ہے۔

سمگلروں کا کہنا ہے کہ قیمت جو پہلے 15 ہزار روپے تک تھی، پولیس کی نگرانی بڑھنے کی وجہ سے بڑھا دی گئی ہے۔

پشپا فلم کی یاد دلانے والا طریقہ

کیا آپ کو فلم پشپا میں سرخ صندل کی سمگلنگ یاد ہے؟ اس میں دکھایا گیا تھا کہ دودھ کے ٹینکر کے نیچے ایک علیحدہ کمپارٹمنٹ کا انتظام کیا گیا تھا، سرخ صندل کو ٹرک کے نچلے حصے میں رکھا جاتا اور اس کے اوپر دودھ بھرا ہوتا ہے۔

پولیس کے مطابق سمگلر بھی اسی طرح کی ہوشیاریاں دکھا رہے ہیں۔ مارچ کے مہینے میں پولیس نے اس قسم کی سمگلنگ کو پکڑا۔

ایک ٹرک کے نیچے ایک علیحدہ کمپارٹمنٹ کا انتظام کیا گیا جس میں سے 400 کلو گرام گانجہ سمگل کرنے کی کوشش کی گئی۔ پولیس نے اس معاملے میں چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔

پولیس کو پتہ چلا کہ وہ اے او بی علاقے سے گانجا مہاراشٹرا اور کرناٹک لے جا رہے تھے۔ اسے پہلے ہی چھ بار اس طرح منتقل کیا جا چکا ہے مگر ساتویں مرتبہ سمگلر پکڑے گئے۔

دو ہفتے سے بھی کم وقت پہلے، پولیس نے تین گروہوں سے 910 کلو گرام گانجہ ضبط کیا تھا۔ اس کی مالیت 2.80 کروڑ روپے بتائی گئی ہے۔

دو سال سے بھی کم عرصہ قبل حیدرآباد پولیس نے ایک خصوصی مہم چلائی تھی۔ اس وقت ایک ہفتے کے اندر 1800 کلو گرام گانجہ ضبط کیا گیا تھا اور 120 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

سنہ 2021 میں، پولس نے تلنگانہ میں چرس کی سمگلنگ کے 1104 کیس درج کیے۔ کل 31,301 کلو گرام گانجہ ضبط کیا گیا اور 2582 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس سال پہلے ہی منشیات سے متعلق معاملات میں 400 افراد کو گرفتار کر چکے ہیں۔ ایک طرف مقدمات درج ہونے کے باوجود گانجے کی غیر قانونی سمگلنگ نہیں رک رہی ہے۔

پولیس کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دیگر ریاستوں میں سپلائی کرنے کے علاوہ سمگلرز اسے مقامی طور پر بھی فروخت کر رہے ہیں۔

ڈی ایس چوہان کا کہنا ہے کہ ’بھنگ کے عادی ہو کر نوجوانوں کی زندگیاں برباد نہ کریں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں۔ اگر یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ گانجے کے عادی ہیں، تو انھیں کونسلنگ مراکز لے جانا چاہیے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US