سوشل میڈیا پوسٹ پر جرمن ممبر پارلیمنٹ کی ترکیہ میں حراست کے بعد رہائی

image

جرمن ممبر پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ 2019 میں سوشل میڈیا پوسٹ شائع کرنے پر انہیں ترکیہ میں داخل ہونے کے بعد کئی گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق گوئکے اکبولوت نے کہا ہے کہ وہ اس کے بعد بھی ترکیہ جاتی رہیں گی اور وہاں کی حکومت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتی رہیں گی۔

ترکیہ میں پیدا ہونے والی جرمن شہری گوئکے اکبولوت کا تعلق کرد نسل سے ہے اور وہ جرمنی کی بائیں بازو کی سیاسی جماعت ’ڈائی لنکے‘ پارٹی کی رکن ہیں۔ انہیں اگست کے پہلے ہفتے میں اناتالیہ ایئرپورٹ پر ’دہشت گرد پروپیگنڈا‘ کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔

جرمنی میں ترکیہ کے لوگوں کی بہت بڑی تعداد پائی جاتی ہے، لیکن حالیہ چند برسوں سے جرمنی اور ترکیہ کے تعلقات میں تناؤ ہے، جس کی وجہ 2016 کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت کا اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاؤں اور شام میں کُردوں کے خلاف ترکیہ کے فوجی آپریشن ہیں۔

گوئکے اکبولوت نے کہا کہ جرمن وزارت خارجہ کے رابطے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا۔

گوئکے اکبولوت کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق وہ ’ترکیہ کے اندر اور باہر کرد آبادی کے خلاف ظالمانہ کارروائیاں کرنے پر ترکیہ کی حکومت پر تنقید کرتی ہیں۔‘

ٹوئٹر (ایکس) پر ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ’میں ایک وفد کے ساتھ اکتوبر میں دوبارہ ترکیہ جاؤں گی اور پھر کہوں گی کہ ان سب کو آزاد کرو۔‘

یورپ یونین اور امریکہ نے کردستان ورکر پارٹی کو دہشت گرد گروپ قرار دے رکھا ہے اور گوئکے اکبولوت نے جرمنی سے یہ پابندی ہٹانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts