شمالی انڈیا میں طوفانی بارشوں سے کم از کم 49 افراد ہلاک

image

انڈین حکام نے پیر کو کہا ہے کہ ملک میں طوفانی بارشوں سے آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کم از کم 49 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں لاپتہ ہیں۔ 

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی ہمالیائی ریاستوں ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں کئی دنوں کی موسلادھار بارشوں میں گاڑیاں بہہ گئی ہیں جبکہ عمارتیں منہدم اور پل تباہ ہو گئے ہیں۔

انڈیا میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ عام ہیں لیکن یہ مون سون کے خطرناک موسم میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتے ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں نے ان کے تسلسل اور شدت کو بڑھا دیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہماچل پردیش میں گذشتہ 24 گھنٹوں میں 41 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس میں ریاست کے دارالحکومت شملہ میں ایک ہندو مندر کے گرنے سے ہلاک ہونے والے نو افراد بھی شامل ہیں جبکہ کم از کم 13 لاپتہ ہیں۔

ریاست کے وزیراعلٰی سکھویندر سنگھ سکھو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’مقامی انتظامیہ ملبے کو ہٹانے کے لیے پوری تندہی سے کام کر رہی ہے تاکہ ان لوگوں کو نکالا جا سکے جو اب بھی پھنسے ہو سکتے ہیں۔‘

حکام نے بتایا کہ پڑوسی ریاست اتراکھنڈ میں جمعے سے اب تک کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ہماچل پردیش کے سخت متاثرہ علاقوں سے ملنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مٹی کے موٹے ڈھیروں، جس نے عمارتوں کو کچل دیا تھا اور چھتیں توڑ دی تھیں، سے لاشیں نکالی جا رہی ہیں۔ ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں، اہم سڑکیں، بجلی کی لائنیں اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہے۔

ہماچل پردیش کے وزیراعلٰی سکھویندر سنگھ سکھو نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ندیوں کے قریب جانے سے گریز کریں۔ (فوٹو: اے ایف پی)سکھویندر سنگھ سکھو جنہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ’پریشان کن‘ ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے سڑکیں جوہڑ بنی ہوئی ہیں، نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ گھروں کے اندر ہی رہیں اور ندیوں کے قریب جانے سے گریز کریں۔

انہوں نے کہا کہ ریاست میں سکول بند کر دیے گئے ہیں۔

مون سون کی تقریباً 80 فیصد سالانہ بارشیں جنوبی ایشیا میں ہوتی ہیں اور یہ زراعت اور لاکھوں افراد کے روزگار کے لیے بہت ضروری ہے۔ لیکن یہ برس اپنے ساتھ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی شکل میں تباہی بھی لاتی ہیں۔

.گذشتہ مہینے انڈیا میں مون سون بارشوں کی تباہ کن بارشوں کی وجہ سے کم از کم 90 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts