ایمان مزاری اور علی وزیر تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

image

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے انسانی حقوق کی وکیل اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

پیر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ’بغاوت، دھمکانے اور اشتعال پھیلانے‘ کے کیس کی سماعت کی۔

اسلام آباد پولیس نے ایمان مزاری اور علی وزیر کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

سماعت کے دوران ایمان مزاری کی وکیل زینب جنجوعہ نے کہا کہ پولیس نے ان کی موکلہ سے کوئی تفتیش نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ہی نوعیت کے دو مقدمات ایمان مزاری کے خلاف درج ہیں۔

جج نے سرکاری وکیل راجہ نوید سے پوچھا کہ ایمان مزاری پر الزام کیا ہیں؟ جس پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے ریاست کے خلاف تقریریں کیں۔

پراسیکیوٹر نے ایمان مزاری کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ عدالت کے سامنے پڑھا۔

ایمان مزاری کی وکیل نے کہا کہ ’سوال ہے ابھی تک ان کی موکلہ کے خلاف کوئی ثبوت کیوں نہیں لایا گیا؟‘

زینب جنجونہ نے عدالت سے دوران حراست ایمان مزاری سے ملاقات کی درخواست کی۔ ’ہم کل ملاقات کے لیے گئے لیکن ہمیں ملنے نہیں دیا گیا۔‘

پیشی کے وقت ایمان مزاری کی والدہ سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری بھی عدالت میں موجود تھیں۔

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایمان مزاری نے کہا ہے کہ وہ اتوار کو دوران حراست بے ہوش گئی تھیں۔

ایمان مزاری نے کہا کہ سی ٹی ڈی کے انسپکٹر نے ان سے نظموں کی کتابیں لیں اور کہا کہ ان کو کتابیں رکھنے کی اجازت نہیں۔

جلسے میں کوئی غلط بات نہیں کی: علی وزیرانسداد دہشت گردی کی عدالت میں جب پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر پیش ہوئے تو انہوں نے کہا کہ ’ہمیں نگراں حکومت نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ کے سامنے نہ بیٹھیں، ہم نے ترنول میں جلسہ کیا۔‘

انہوں نے کہا کہ جوں ہی جلسہ ختم ہوا تو وزیر داخلہ نے ٹویٹ کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔

علی وزیر کا کہنا تھا کہ جلسے میں کوئی غلط بات نہیں ہوئی۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US