خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل آلاٸی پاشتو میں ایک چیٸر لفٹ کی تار ٹوٹنے سے دو اساتذہ سمیت آٹھ طلبہ زمین سے کئی سو فٹ بلندی پر پھنس گئے ہیں۔
تحصیل الائی کے اس علاقے میں طلبہ دوسری جانب سکول جانے کے لیے چیئر لفٹ کا استعمال کرتے ہیں۔بٹگرام پولیس کے ترجمان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج (منگل) صبح سات بجے کے دوران آٹھ بچے اور دو اساتذہ چیئر لفٹ (ڈولی) میں اس وقت پھنس گئے جب اس کی ایک تار ٹوٹ گئی۔‘خیبر پختونخوا کی نگراں حکومت نے چیئر لفٹ میں پھنسے طلبہ اور اساتذہ کی مدد کے لیے پشاور سے ہیلی کاپٹر روانہ کر دیا ہے۔جائے وقوعہ پر پہلے سے ہی ایک امدادی ٹیم موجود ہے۔بٹگرام کی ضلعی انتظامیہ نے صوبائی حکومت کو ہیلی کاپٹر کے لیے درخواست دی تھی۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ خبر ملتے ہی مقامی مساجد میں اعلانات ہونے لگے اور ریسکیو ٹیموں کو مطلع کیا گیا۔’چیئر لفٹ ایسی جگہ پھنس چکی ہے جہاں ہیلی کاپٹر کے بغیر مدد کرنا ناممکن ہے۔ ہیلی کاپٹر سروس کے لیے رابطہ کیا گیا ہے جو چند منٹ میں پہنچنے والا ہے۔‘ تحصیل الائی میں موجود سماجی کارکن احمد خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود تاحال ریسکیو اپریشن شروع نہیں ہوا۔’یہ علاقہ ضلعی ہیڈکوارٹر سے چار گھنٹوں ک دوری پر ہے اور یہاں آمد و رفت بھی کم ہوتی ہے۔ یہاں نیٹ ورک کا مسئلہ بھی ہے اس لیے کسی سے بروقت رابطہ نہیں ہو پایا۔ یہ دس افراد کسی بھی وقت دریا میں گر سکتے ہیں۔‘ ان کا کہنا ہے کہ اس جگہ پر مشینری پہنچنے کا بھی کوئی راستہ نہیں ہے اور انہیں صرف ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہی ریسکیو کیا جا سکتا ہے۔