بٹگرام میں چیئرلفٹ میں پھنسے بچوں کو ریسکیو کرنے کے لیے اگرچہ ریسکیو آپریشن شروع ہو چکا ہے مگر والدین اب بھی پریشان ہیں۔
محمد شریف کے بیٹے اُسامہ بھی چیئر لفٹ میں پھنسے ہیں۔ محمد شریف اپنے بیٹے کے لیے پریشان اور فکرمند ہیں۔ ان کی حالت دیگر والدین سے زیادہ خراب ہے اور وہ پریشانی کی حالت میں اِدھر سے اُدھر چکر لگا رہے ہیں۔انہوں نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا، ’میرا بیٹا اس وقت زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہے۔ ہیلی کاپٹرز اگرچہ ان بچوں کو ریسکیو کرنے کے لیے آ چکے ہیں لیکن کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کیا ہو رہا ہے۔‘لفٹ کی تاریں ٹوٹنے سے آٹھ افراد 900 فٹ بلندی پر پھنس گئے ہیں۔ (فوٹو:اے ایف پی)انہوں نے بتایا، ’میں انے اپنے بیٹے سے بات کی ہے۔ اس کی حالت مجھ سے زیادہ خراب ہے۔ اس وجہ سے بھی میری پریشانی بڑھ گئی ہے۔‘محمد شریف نے کہا، ’ہم تو یہاں اس کے منتظر ہیں، لیکن ہمارے بچے مشکل میں ہیں۔ مجھے اس وقت صرف اپنے بیٹے کی نہیں بلکہ سب کی فکر ہے۔‘انہوں نے کہا، ’میرے لیے بات کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ دعا کریں کہ میرا بیٹا واپس لوٹ آئے۔‘لفٹ پر پھنسے ایک اور بچے کے والد عمریز خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ دو ہیلی کاپٹر امدادی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔ ایک ہیلی کاپٹر بچوں کے قریب تو گیا تھا لیکن وہ اب واپس آ گیا ہے۔‘انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا، ’میری اپنے بیٹے (عرفان) سے بات ہوئی ہے۔ وہ ٹھیک ہے اور پراعتماد بھی کہ وہ بچ جائے گا۔ ہم بھی ہہاں انتظار کر رہے ہیں۔ کبھی زندگی میں ایسا منظر نہیں دیکھا۔ یہ حالات تکلیف دہ تو ضرور ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ میرا بیٹا بچ جائے گا اور اس کے سارے دوست دوبارہ میری آنکھوں کے سامنے کھیل رہے ہوں گے۔‘انہوں نے مزید کہا، ’میرے بیٹے کو پانی اور کھانا فراہم کر دیا گیا ہے اور وہ اب بہتر حالت میں ہے۔ وہ زندہ سلامت واپس لوٹ آئے تو میری سانسیں بحال ہو جائیں گی۔‘عرفان کے والد نے کہا، ’میری درخواست ہے کہ سب دعا کریں تاکہ میں اپنے بیٹے کو دوبارہ گلے سے لگا سکوں۔ میں صبح اپنے بیٹے سے مل بھی نہیں سکا تھا۔'