ویگنر کے سربراہ کی ممکنہ ہلاکت، تباہ ہونے والا طیارہ کتنا محفوظ تھا؟

image

روس میں گذشتہ روز حادثے کا شکار ہونے والے جس طیارے میں پرائیویٹ ملیشیا گروپ ’ویگنر‘ کے سربراہ یوگینی پریگوژن سوار تھے اس کا نام ’ایمبریئر لیگیسی 600‘ ہے اور اسے کافی محفوظ سمجھا جاتا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 20 برس میں اس طیارے کو صرف ایک حادثہ پیش آیا اور اس کا باعث کوئی تکنیکی خرابی نہیں تھی۔

بدھ کو روس کی طاس نیوز ایجنسی نے روسی حکام کے حوالے سے کہا تھا کہ طیارے میں یوگینی پریگوژن بھی سوار تھے اور تمام 10 مسافر ہلاک ہو گئے ہیں۔

طیارہ ساز کمپنی ایمبریئر نے کہا ہے کہ وہ حادثے کے بارے میں آگاہ ہے، لیکن اسے اس کیس کے حوالے مزید معلومات نہیں ہیں کیونکہ اس نے 2019 سے روس کو سپورٹ سروسز دینا بند کر دی تھیں۔

بدھ کو روس کے ہوابازی کے ادارے نے طاس نیوز ایجنسی کو بتایا تھا کہ ’تویر میں جہاز کے تباہ ہونے کے واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں۔ مسافروں کی فہرست میں یوگینی پریگوژن کا نام بھی شامل تھا۔‘

یوکرین کے خلاف جنگ کے دوران روس نے ویگنر گروپ کی خدمات بھی حاصل کی تھیں لیکن حال ہی میں یوگینی پریگوژن کے تعلقات روسی وزارت دفاع اور فوج کی اعلٰی قیادت سے خراب ہوگئے تھے۔

باسٹھ برس کے پریگوژن نے جون کے آخری ہفتے میں روس کی فوج کی اعلٰی قیادت کے خلاف بغاوت کا اعلان بھی کیا تھا جس کے حوالے سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا تھا کہ ’یہ عمل ان کے ملک کو خانہ جنگی میں دھکیل سکتا ہے۔‘

چند روز بعد ہی ایک معاہدے کے تحت یوگینی پریگوژن نے بغاوت سے متعلق اپنا اعلان واپس لے لیا اور یہ طے پایا کہ وہ روس چھوڑ کر پڑوسی ملک بیلاروس منتقل ہوجائیں گے۔

ویگنر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’وہ روسیوں کا خون نہیں بہانا چاہتے اور اپنی فوج کو پیش قدمی روکنے اور واپس جانے کا حکم دے دیا ہے۔‘

قبل ازیں ویگنر گروپ کے بانی نے کہا تھا کہ ’یہ بغاوت روسی حکومت گرانے کے لیے نہیں تھی بلکہ یہ ان فوجی و دفاعی سربراہوں کو ’انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے‘ تھی جنہوں نے یوکرین کی جنگ کے دوران غلطیاں اور غیرپیشہ ورانہ اقدامات کیے۔‘


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts