مسلم بچے کو تھپڑ مروانے پر انڈین ٹیچر کی معذرت، ’ہندو مسلمان کی کوئی بات نہیں‘

image

انڈین ریاست اترپردیش کے ضلع مظفر نگر میں ایک سکول ٹیچر کی ویڈیو وائرل ہے جس میں وہ سکول کے دیگر طلبہ سے مبینہ طور پر ایک مسلمان بچے کو تھپڑ مارنے کا کہہ رہی ہیں۔

انڈین این ڈی ٹی وی کے مطابق ٹیچر واقعے پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ’فرقہ وارایت‘ کا رنگ دینے کے لیے ویڈیو کو ایڈٹ کیا گیا ہے۔

اتوار کو ٹیچر کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔

جمعے کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ضلع مظفر نگر کی ایک سکول ٹیچر ترپتا تیاگی طلبہ سے مسلمان بچے کو تھپڑ لگانے کا کہتی ہیں۔

سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد ٹیچر ترپتا تیاگی نے اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ ان کا اقدام فرقہ وارانہ نوعیت کا نہیں تھا۔

’میں نے کچھ طلبہ سے کہا کہ وہ بچے کو تھپڑ ماریں کیونکہ وہ ہوم ورک نہیں کر رہا تھا۔‘

ٹیچر کا کہنا تھا ’بچے کے والدین کی جانب سے دباؤ تھا کہ سختی سے پیش آئیں۔ میں معذور ہوں اس لیے دیگر بچوں سے کہا کہ اس کو تھپڑ ماریں تاکہ وہ ہوم ورک شروع کر سکیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’فرقہ واریت کا رنگ دینے کے لیے ویڈیو کو ایڈٹ کیا گیا۔ بچے کا چاچا کلاس میں بیٹھا ہوا تھا۔ ویڈیو اس نے ریکارڈ کی جس کو بعد میں توڑ مروڑ کر پیش کر دیا گیا۔‘

ٹیچر نے کہا کہ طلبہ ان کے بچوں کی طرح ہیں، اس میں ہندو مسلمان کی کوئی بات نہیں تھی۔

’میرا ارادہ ایسا نہیں تھا۔ وہ میرے بچوں کی طرح ہیں اور میں اپنی غلطی تسلیم کر رہی ہوں لیکن یہ غیر ضروری طور پر بڑا مسئلہ بنا کر پیش کر دیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں تمام سیاستدانوں سے کہنا چاہتی ہوں کہ یہ ایک معمولی واقعہ ہے۔ راہول گاندھی سمیت دیگر رہنماؤں نے اس کے بارے میں ٹویٹ کیا لیکن یہ کوئی بڑی بات نہیں تھی جس کو ٹویٹ کیا جائے۔ استاد کیسے پڑھائیں گے اگر روزانہ کے ایسے معاملے وائرل کیے جائیں۔‘

مظفر نگر کے ضلعی مجسٹریٹ اروند ملاپا بنگاری کے مطابق ٹیچر کے خلاف مقدمہ درج ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچے کے والدین شکایت درج کرنے پر متفق نہیں تھے لیکن آج صبح انہوں نے پولیس میں شکایت درج کر لی۔ ’قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔‘

جمعے کو بچے کے والد نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے بچے کو سکول نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے اور سکول سے ادا کی گئی فیس بھی واپس لے لی ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts