ریاض الجنہ: ’میرے شوہر کو تو جانے دیا مگر میں روضہ رسول دیکھے بغیر واپس آ گئی‘

سعودی حکام نے زائرین کی بڑی تعداد کے باعث ریاض الجنہ میں وبا سے بچنے کے حفاظتی اقدامات کے طور پر نہ صرف زائرین کے لیے مختلف اوقات مقرّر کیے بلکہ یہاں آنے کی حد بھی مقرر کر دی۔
مسجد نبوی
Getty Images

’اب اس بات کا فیصلہ سعودی عرب کرے گا کہ ہم روضہِ رسول پر کتنا وقت گزار سکتے ہیں؟‘

یہ ان بیشتر سوالات میں سے ایک سوال ہے جو پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین سعودی حکام پر تنقید کرتے ہوئے کر رہے ہیں۔

اس کی وجہ مدینہ میں ریاض الجنہ نامی مقدس مقام پر ہر زائر کو سال میں صرف ایک مرتبہ جانے کی اجازت اور وہاں وقت گزارنے کے محدود اوقات سے متعلق سعودی حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندی ہے۔

اس پابندی پر تنقید کرنے والوں میں لاہور کے مقصود نظامی اور ان کی اہلیہ عارفہ نظامی بھی شامل ہیں۔ عارفہ نے بتایا کہ انھوں نے سعودی ایپ ’نوسُک‘ کے ذریعے اپنا عمرے کا انتظام کیا ’لیکن مدینہ پہنچ کر بھی ہمارا نمبر نہیں آیا اور نہ ہی بتایا گیا کہ ریاض الجنہ جانے کے لیے کتنا انتظار کرنا پڑے گا۔ اور پھر میرے شوہر کو تو وہاں جانے دیا گیا مگر مجھے روضہ رسول کے پاس بھی نہیں جانے دیا گیا۔ تو اس کے وجہ سے میں نے خود کو صرف مدینے کے احاطے تک محدود رکھا اور بغیر روضہ رسول دیکھے واپس آ گئی۔‘

اسی طرح کراچی کی اقرا ظفر نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے اسی ایپ کے ذریعے بکنگ کی لیکن وہ ایک سال بعد بھی اپنی باری آنے کا انتظار کر رہی ہیں۔ جبکہ ایک اور صارف نے فیس بُک پر اپنے صفحے پر لکھا کہ ’مجھے صرف 15 منٹ کا وقت ملا روضہ رسول کی زیارت کرنے کا۔ میں اتنا کم وقت کیوں گزاروں اس مقام پر جانے کے لیے جس کے لیے میں نے پورا سال انتظار کیا ہے۔‘

آئیے یہ سمجھتے ہیں کہ سعودی عرب کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیاں ہیں کیا اور ایسا کرنے کی کیا وجہ ہے؟

مسجد نبوی
Getty Images

پابندی ہے کیا اور یہ نئی ہے یا پرانی؟

صارفین کی شکایات اگرچہ نئی ہیں لیکن دراصل یہ پابندیاں کووڈ 19 کے بعد شروع ہوئی تھیں۔ اسی دوران سعودی حکومت کی جانب سے دو ایپس ’توکلنا‘ اور ’نوسک‘ بنائی گئی تھیں۔ ان پر ویزا، ویکیسنیشن اور سعودی عرب کے مقدس مقاماتکے دوروں کی تفصیلات ہوتی تھیں۔

سعودی حکام نے زائرین کی بڑی تعداد کے باعث ریاض الجنہ میں وبا سے بچنے کے حفاظتی اقدامات کے طور پر نہ صرف زائرین کے لیے مختلف اوقات مقرر کیے بلکہ یہاں آنے والوں کی ایک بالائی حد بھی مقرر کر دی۔

ان ایپس پر اندراج کے بعد زائرین کو وہ وقت بتا دیا جاتا ہے جب وہ ریاض الجنہ جا سکتے ہیں اور نوافل کی ادائیگی کر سکتے ہیں۔

اب سعودی عرب کی وزارتِ حج و عمرہ نے ایک ہفتہ قبل نئے ضوابط طے کیے ہیں جس کے تحت ریاض الجنہ جانے کا پرمِٹ ہر 365 دن بعد جاری کیا جائے گا۔ یعنی اگر کوئی شخص ایک مرتبہ ریاض الجنہ جا چکا ہے تو اسے دوسری بار وہاں جانے کے لیے 365 دن انتظار کرنا ہو گا۔

اس پابندی کا اطلاق ان مقامی سعودی شہریوں اور ایسے غیرملکوں پر بھی ہو گا جو اقامہ حاصل کر کے سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ ان مقامی زائرین کا ریکارڈ بھی توکلنا ایپ پر موجود ہو گا۔

غیر ملکی زائرین کو وزارت نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ پرمِٹ صرف نوسُک ایپ کے ذریعے ہی جاری ہو سکتے ہیں جس کے لیے حاضرین کے پاس الیکٹرانک ثبوت ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ مکہ میں خانہ کعبہ میں عمرے کے فرائض انجام دینے کے بعد زائرین مدینہ ضرور جاتے ہیں۔

پیغمبر اسلام کے روضے کی اسلام میں انتہائی تاریخی اہمیت ہے۔ سعودی حکام کے مطابق مکہ اور مدینہ میں ہر سال ایک کروڑ کے قریب لوگ آتے ہیں۔ اس مقدس مقام پر پہلے لکڑی کا جالا تھا جہاں سے روضہ رسول کی زیارت کی جا سکتی تھی لیکن اب یہاں پر سٹیل کی سلاخیں لگا دی گئی ہیں۔

مسجد نبوی
Getty Images

ریاض الجنہ کیا ہے؟

یہ جگہ پیغمبرِ اسلام کے منبر اور ان کے گھر کے درمیان واقع ہے۔ احادیث کی کتاب بخاری میں روایت ہے کہ پیغمبرِ اسلام نے فرمایا کہ ’میرے گھر اور منبر کے درمیان جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔‘ اسی مناسبت سے اس مقام کو ’ریاض الجنہ‘ کہا جاتا ہے۔

روضہ رسول ہمیشہ کھلا رہتا ہے اور اس میں مرد اور خواتین زائرین کے لیے علیحدہ علیحدہ وقت مختص ہیں تاکہ دھکم پیل اور بھگدڑ سے بچا جا سکے۔ زائرین عموماً اس احاطے میں نوافل ادا کرتے ہیں اور اس کے بعد پیغمبرِ اسلام کے مقبرے کی جانب سلام کرنے کے لیے بڑھ جاتے ہیں۔

مسجدِ نبوی کی توسیع و تزئین و آرائش کے بعد روضہ منفرد آرائشی سامان سے سجایا گیا ہے جس میں قالینوں اور غالیچوں سے لے کر زر و جواہرات تک شامل ہیں۔

مسجد الحرام اور مسجدِ نبوی کے منتظم ادارے کے مطابق روضے کا حجم 330 مربع میٹر ہے۔ اس کا طول 22 میٹر اور اس کا عرض 15 میٹر ہے۔

یہاں پر ہمیشہ سکیورٹی اور دیگر اہلکار موجود رہتے ہیں تاکہ اسے صاف رکھا جا سکے اور لوگوں کی غیر متعلقہ نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔

چونکہ پیغمبرِ اسلام کا مکان مسجد کے بالکل ساتھ بنایا گیا اور وہیں ان کی وفات ہوئی اور انھیں اسی مقام پر ان کی اہلیہ حضرت عائشہ کے حجرے میں انھیں سپردِ خاک کیا گیا۔

اسلامی تاریخ کے حوالوں کے مطابق جب پیغمبرِ اسلام کی وفات ہوئی اور ان کے ساتھی ان کی تدفین کے لیے بہترین مقام کا انتخاب کیا جا رہا تھا تو حضرت ابوبکر نے انھیں بتایا کہ پیغمبرِ اسلام کہہ چکے تھے کہ نبیوں کو وہیں دفنایا جاتا ہے جہاں اللہ ان کی روح نکالتا ہے۔

تاریخی حوالوں کے مھابق اس کے بعد جب حضرت ابوبکر بیمار ہوئے تو انھوں نے اپنی بیٹی سے اجازت مانگی کہ کیا وہ ان کے حجرے میں پیغمبرِ اسلام کے قریب دفن ہو سکتے ہیں جس پر حضرت عائشہ نے رضامندی ظاہر کر دی۔ خلیفۂ دوم عمر بن خطاب نے بھی ایسا ہی کیا اور انھیں بھی پیغمبرِ اسلام اور پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر کے قریب دفن ہونے کی اجازت مل گئی۔

تاہم کئی صدیوں میں مسجد کے پھیلاؤ کی وجہ سے قبروں والا یہ حجرہ مسجد کے اندر آ گیا ہے۔ مسجدِ نبوی کا معروف سبز گنبد اس حجرے کے اوپر ہی بنایا گیا ہے۔

مسجد نبوی
Getty Images

ریاض الجنہ کیسے جا سکتے ہیں؟

ریاض الجنہ اگرچہ دورِ حاضرِ میں مسجد نبوی کے احاطے میں ہی ہے لیکن اس مخصوص جگہ کی مذہبی اہمیت اور یہاں پیغبر اسلام کا روضہ ہونے کی وجہ سے یہاں داخلہ آزادانہ طور پر ممکن نہیں۔ یہاں لوگوں کو مخصوص اوقات میں داخلے کی اجازت دی جاتی ہے۔

روضہِ رسول جانے کے لیے زیادہ تر افراد پہلے سے ہی درخواست دے دیتے ہیں۔ اور یہ درخواست نوسُک ایپ کے ذریعے اپنی تفصیلات ڈالنے کے بعد ملتی ہے۔

کراچی میں ’ٹریویکوم‘ نامی ٹریول ایجنسی کے بلال احمد نے بتایا کہ عمرہ کے پیکج میں تمام تر مقدس مقامات پر جانے کی اجازت پہلے سے لے لی جاتی ہے۔ ’نوسُک ایپ کا طریقہ کار خاصا سادہ سا ہے۔ آپ ایپ سٹور سے ایپ انسٹال کرکے اس میں اپنا ویزا نمبر، پاسپورٹ نمبر، تاریخِ پیدائش، جس ملک سے تعلق رکھتے ہیں وہ لکھ دیں، موبائل نمبر، ای میل اور پاس ورڈ ڈالنے کے بعد آپ کے فون پر کوڈ آئے گا۔ اس کے بعد آپ اپنے عمرے کی تمام تر تیاری اس ایپ کے ذریعے کر سکتے ہیں جس میں روضہ رسول کی زیارت بھی شامل ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ایک سیکشن میں لکھا ہو گا ’موسک سروسز‘ اس سیکشن میں خواتین اور مردوں کے لیے روضہ رسول میں نماز پڑھنے کے اوقات دیے ہوئے ہیں۔ ’لیکن اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ خواتین اور مردوں کو مختلف اوقات ملتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ خواتین کو کم وقت ملے۔‘

بلال نے کہا کہ جو لوگ خود جاتے ہیں اور کم دورانیے کے لیے جاتے ہیں انھیں اس ایپ کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے۔ ’ایک بات ضرور ہے کہ اس ایپ کے ذریعے وقت لگتا ہے جواب آنے میں۔ اور اکثر لوگوں کو ایک سال سے زیادہ انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔ایپ اکثر وقت لگاتی ہے آپ کو تمام تر معلومات دینے میں تو اس کو ری فریش کرتے رہا کریں۔ اور جب وقت مل جائے تو کوشش کریں کے اس سے 15 یا 20 منٹ پہلے پہنچ جائیں۔ ورنہ آپ لائن میں انتظار کرتے رہ جائیں گے۔‘

تاہم ایپ پر وقت نہ ملنے کی صورت میں لوگ اپنے ہوٹل کے عملے اور وہاں قائم حج و عمرہ سینٹرز سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔ جہاں عموماً متنظمین ویزے کی معیاد دیکھ کر زائرین کی مدد کر دیتے ہیں۔ یا انھیں کسی گروپ کا حصہ بنا کر ریاض الجنہ میں نوافل کے لیے جانے کی اجازت دے دیتے ہیں۔ لیکن تجویز یہی کیا جاتا ہے کہ نوسک ایپ کے ذریعے اپنا پرمٹ حاصل کر لیا جائے۔

ریاض الجنہ پہنچنے پر زائرین کو طویل قطاروں میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اور روضہ رسول کی جالیوں سے قدرے فاصلے پر ہی رکاوٹیں لگا کر آگے پہنچے کا راستہ بند کر دیا جاتا ہے۔ خواتین کو یہاں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔ رش اور طویل انتظار ہی کی وجہ سے سعودی حکام نے پرمٹ کے ذریعے یہاں آنے والے زائرین کی تعداد کو محدود کر دیا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts