کے پی میں سینیٹ انتخابات ملتوی، ’اپوزیشن کو مخصوص نشستوں پر حلف نہیں اٹھانے دیں گے‘

image

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی 30 نشستوں پر الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے تاہم خیبرپختونخوا میں اپوزیشن کی درخواست پر انتخابات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ کی 30 نشستوں پر کُل 59 امیدوار مدمقابل ہیں۔

صوبہ سندھ کی 12، پنجاب کی 5 جبکہ اسلام آباد کی دو نشستوں پر پولنگ ہو رہی ہے۔

دوسری جانب صوبہ خیبرپختونخوا میں مخصوص نشستوں پر اراکین سے حلف نہ لینے کا معاملہ پشاور ہائیکورٹ میں زیرِسماعت ہونے کی وجہ سے پولنگ شروع نہ ہوسکی۔

الیکشن کمیشن کا عملہ اسمبلی ہال میں موجود تھا تاہم کمیشن کا کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد صورتحال واضح ہو گی۔

قومی اسمبلی سمیت سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے اسمبلی ہالز کو پولنگ سٹیشنز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

پولنگ کا عمل منگل کی صبح شروع ہوا جو شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔

سینیٹ کی 48 نشستوں میں سے 18 نشستوں پر امیدوار پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔

خیبرپختونخوا میں اپوزیشن کی درخواست پر الیکشن ملتوی

خیبرپختونخوا اسبملی میں اپوزیشن اراکین نے سینیٹ انتخابات ملتوی کروانے کے لیے درخواست جمع کروائی جس کے بعد الیکشن ملتوی کر دیا گیا۔

دوسری جانب وزیر اعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے صوبائی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’ہمیں مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں تو ہماری نشستیں کسی اور کو کیوں دیں۔‘

وزیر اعلٰی نے اپوزیشن ارکان کے حوالے سے کہا کہ غیر قانونی لوگوں کو حلف نہیں لینے دیں گے، آخری حد تک جائیں گے۔

کے پی میں اپوزیشن کے 25 ارکان سے حلف نہ لینے کی بنیاد پر سینیٹ الیکشن ملتوی کر دیا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

اپوزیشن رکن احمد کریم کنڈی نےصوبائی الیکشن کمشنر کو درخواست جمع کروائی تھی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ہمارے 25 ارکان سے ابھی تک حلف نہیں لیا گیا لہٰذا سینیٹ الیکشن ملتوی کیا جائے۔ 

صوبائی الیکشن کمشنر نے اپوزیشن کی درخواست پرچیف الیکشن کمشنرسے رابطہ کر لیا ہے۔ 

ووٹ ڈالنے کے لیے چار رنگوں کے بیلٹ پیپرز

الیکشن کمیشن کے مطابق سینٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے چار رنگوں کے بیلٹ پپیرز استعمال کیے جا رہے ہیں۔

جنرل نشستوں کے لیے سفید رنگ کے بیلٹ پیپرز پر ووٹ کاسٹ کیا جائے گا، ٹیکنوکریٹ نشستوں کے  لیے سبز رنگ کا بیلٹ پیپر ووٹ ڈالنے کے  لیے استعمال ہوگا۔

خواتین  کی مخصوص نشستوں کے لیے گلابی رنگ کے بیلٹ پیپر پر ووٹ کاسٹ کیا جائے گا جبکہ غیر مسلم کی نشستوں کے لیے پیلے رنگ کا بیلٹ پپیر ووٹ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

دارالحکومت اسلام آباد سے دو نشستوں پر 4 امیدوار

دارالحکومت اسلام آباد سے سینیٹ کی دو نشستوں پر 4 امیدوار میدان میں ہیں۔

اسلام آباد سے سینیٹ کی جنرل نشست کے لیے پیپلز پارٹی کے رانا محمود الحسن مضبوط امیدوار ہیں۔

ٹیکنوکریٹ کی نشست کے لیے مسلم لیگ کے رہنما اسحاق ڈار بھی مضبوط امیدوار ہیں۔

جنرل نشست کے لیے آزاد امیدوار فرزند حسین شاہ جبکہ ٹیکنوکریٹ نشست کے لیے عنصر کیانی بھی مدمقابل ہیں۔

سندھ سے سینیٹ کی 12 نشستوں ہر 19 امیدوار مدمقابل ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

پنجاب اسمبلی میں انوشہ رحمان اور صنم جاوید کے درمیان مقابلہ

پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کے انتخابات کے لیے خواتین کی 2، ٹیکنو کریٹ کی 2 اور اقلیت کی 1 نشست پر ووٹنگ ہو رہی ہے۔

صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز چوہان سینیٹ انتخاب میں ریٹرنگ آفیسر کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

خواتین کی نشست پر مسلم لیگ ن کی انوشہ رحمان، بشریٰ انجم بٹ اور سنی اتحاد کونسل کی صنم جاوید کے درمیان مقابلہ ہوگا۔

پیپلزپارٹی کی سینیٹ امیدوار فائزہ ملک اپنی سیٹ سے دستبردار ہو گئی ہیں۔

ٹیکنو کریٹ کی سیٹ پر مسلم لیگ ن کے محمد اورنگزیب اور  مصدق ملک کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ سنی اتحاد کونسل نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو میدان میں اتارا ہے۔

اقلیت کی نشست پر مسلم لیگ ن کے خلیل طاہر سندھو اور سنی اتحاد کونسل کے آصف عاشق مدمقابل ہوں گے۔

پنجاب میں حکومتی اتحاد کو مجموعی طور پر 248 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 218 ہے۔

سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد پنجاب اسمبلی کے ایوان میں 107ہے، مسلم لیگ ن کی اتحادی جماعت ق لیگ کی 10، پیپلزپارٹی کی 14، آئی پی پی کی 3 اور ضیاء لیگ کی 1 نشست ہے۔ 

پنجاب میں پرویز رشید، طلال چوہدری، محسن نقوی، ناصر بٹ، احد چیمہ مسلم لیگ ن کی جانب سے پہلے ہی 5 جنرل نشست پر بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کی جانب سے حامد خان ایڈووکیٹ اور راجہ ناصر عباس جنرل نشست پر بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔

پنجاب میں حکومتی اتحاد کو 248 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

سندھ سے فیصل واوڈا پیپلز پارٹی کی حمایت سے میدان میں

سندھ سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق سینیٹر اور عمران خان کے ماضی کے قریبی ساتھی فیصل واوڈا پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم دونوں کی حمایت سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور ان کی کامیابی کے قوی امکانات ہیں۔

فیصل واوڈا آزاد امیدوار کی حیثیت سے جنرل نشست کا الیکشن لڑ رہے ہیں۔

سندھ سے سینیٹ کی 12 نشستوں ہر 19 امیدوار مدمقابل ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے سینیٹ انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے کاظم علی شاہ، اشرف جتوئی، مسرور احسن، ندیم بھٹو اور دوست علی جیسر امیدوار ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے عامر ولی الدین چشتی میدان میں ہیں۔

ٹیکنو کریٹ کی 2 نشستوں پر پیپلز پارٹی کے ضمیر گھمرو اور سرمد علی امیدوار ہیں۔

خواتین کی 2 نشستوں پر پیپلز پارٹی کی قرۃ العین مری اور روبینہ قائم خانی امیدوار ہیں جبکہ ایک اقلیتی نشست پر پیپلز پارٹی کے پونجومل بھیل اور آزاد امیدوار بھگوان داس مدمقابل ہیں۔

سندھ اسمبلی کا ایوان 168 ارکان پر مشتمل ہے جبکہ 164ارکان کو سینیٹ الیکشن میں ووٹ کا حق حاصل ہے۔

سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی 117 ارکان کے ساتھ سب سے بڑی جماعت ہے، ایم کیو ایم پاکستان 37 نشستوں کے ساتھ دوسری بڑی پارٹی ہے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US