حال ہی میں مشہور عالم دین مفتی طارق مسعود کے حوالے سے ایک چونکا دینے والی خبر سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل گئی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ کراچی کے علاقے گھگھر پھاٹک کے قریب ان کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی، جس کے نتیجے میں مفتی صاحب زخمی اور ان کا ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔ یہ خبر سن کر ان کے چاہنے والوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی اور ہر طرف دعاؤں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
لیکن حقیقت کچھ اور ہے! مفتی طارق مسعود کے آفیشل فیس بک پیج نے اس معاملے کی حقیقت واضح کردی ہے کہ یہ خبریں بالکل بے بنیاد ہیں۔ نہ کوئی فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اور نہ ہی کوئی جانی نقصان ہوا۔ آن لائن پھیلنے والی یہ خبریں محض افواہیں تھیں، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
یہ وضاحت اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ مفتی صاحب کے لاکھوں فالوورز ان سے علم اور رہنمائی کی توقع رکھتے ہیں۔ ان کے چاہنے والوں کے لیے یہ خبر دل دہلا دینے والی تھی، مگر سچائی نے سب کو سکون فراہم کر دیا ہے۔
مفتی طارق مسعود کے حوالے سے پھیلنے والی جھوٹی خبروں نے یہ ثابت کر دیا کہ کس طرح بے بنیاد معلومات سوشل میڈیا پر تیزی سے پھیل کر ان کے چاہنے والوں میں غیر ضروری خوف و ہراس پیدا کر سکتی ہیں۔ وہ اپنی مؤثر تقاریر اور اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے جانے جاتے ہیں، جنہوں نے انہیں سوشل میڈیا پر ایک بہت بڑی تعداد میں پیروکار عطا کیے ہیں۔