خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ’کرم کا مسئلہ اب تک کنفوز ہے۔ گورنر کا کام آل پارٹیز کانفرنس بلانا نہیں، اے پی سی میں بلاؤں گا۔‘
اتوار کو پشاور میں کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’صوبے کے لیے مجھے کوئی بلاتا ہے تو جاؤں گا لیکن گورنر اپنی حیثیت میں بات کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے جب بھی کال تو عوام نے ساتھ دیا۔ ہمارے کارکنوں پر گولیاں برسائی گئیں۔ ماڈل ٹاؤن کا واقعہ سب کے سامنے ہیں، ان کا وطیرہ ہے۔‘
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ’وزیراعظم کہتے ہیں کہ سی ٹی ڈی فعال نہیں ہے۔ انہیں غلط معلومات ملی ہیں، ی ٹی ڈی مستحکم ادارہ ہے۔ صوبے میں سی ٹی ڈی کے 16 اسٹیشنز فعال ہیں، سی ٹی ڈی نے ہزاروں دہشت گرد کارروائیاں ناکام بنائیں۔‘
انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی اہلکاروں کو کِٹس کا مسئلہ ہے، 300 کٹس کے لیے کل فنڈز جاری کریں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے ابھی پراسیکویشن پر کام شروع کیا ہے۔ اب ہمیں فرانزک کے لیے پنجاب سمیت کہیں جانے کی ضرورت نہیں۔ 20 بم پروف گاڑیوں کی خریداری کر رہے ہیں۔‘
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’16 سنائپرز کے لیے بھی فنڈز دے رہے ہیں، پولیس کوٹہ 5 فیصد سے بڑھا کر 12 سے زیادہ کردیا ہے۔ شہدا کے لواحقین کو پلاٹس دے رہے ہیں۔‘
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ’ہمیں دہشت گردی کی مد میں ایک فیصد پیسہ نہیں ملا جبکہ ضم اضلاع کی مد میں 40 ملین بھی نہیں مل رہے۔‘