فیصل آباد میں نوبیاہتا دلہن کی ہلاکت، باپ نے قتل چھپانے کی کوشش کی: پولیس

image

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد میں ایک نو بیاہتا خاتون کےمبینہ طور پر ٹک ٹاک بناتے ہوئے ہلاک ہونے کے مقدمے میں صورتحال اس وقت تبدیل ہوئی ہے جب پولیس نے اس حوالے سے باقاعدہ مقدمہ درج کیا ہے۔

 تھانہ صدر جڑانوالہ میں درج ایف آئی آر پولیس نے خود اپنی مدعیت میں درج کی ہے اور اس ایف آئی آر میں یہ لکھا گیا ہے کہ ’چند روز قبل دو دسمبر کو اپنی شادی کے دوسرے روز ہلاک ہونے والی فاطمہ عباس نامی نئی نویلی دلہن اپنے بھانجے ارحم کی طرف سے چلائی جانے والی گولی سے ہلاک ہوئی۔‘

ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ ’فاطمہ کے والد محمد عباس نے پولیس کو بتایا کہ وہ ٹک ٹاک پر ویڈیو بناتے ہوئے اپنے پستول کی گولی لگنے سے ہلاک ہوئی، تاہم پولیس کو کچھ ایسے شواہد ملے ہیں جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسا واقعہ نہیں ہوا بلکہ یہ گولی ان کے 10 سالہ بھانجے ارحم کے چلانے سے لگی۔‘

تاہم پولیس نے ابتدائی طور پر باپ محمد عباس کے بیان پر روزنامچے میں ایک رپورٹ درج کی اور اس بیان کی روشنی میں مقدمہ درج نہیں کیا کہ یہ ایک حادثاتی ہلاکت تھی۔

 ایف آئی آر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جب پولیس کو اصل واقعات کی معلومات اور شواہد ملے تو اس کے بعد انہوں نے ایک مقدمہ درج کیا ہے جس میں قتل کی دفعہ لگائی گئی ہے لیکن باپ کی جانب سے معلومات چھپانے کا ذکر ایف آئی آر میں ضرور کیا گیا ہے۔

مگر ان پر اس حوالے سے کوئی فوجداری الزام عائد نہیں کیا گیا نہ ہی ایف آئی آر میں کوئی زائد دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس نے 10 سالہ ارحم کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے اور مقدمے کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

ترجمان جڑانوالا پولیس کے مطابق ابتدائی واقعے کے بعد جب فاطمہ عباس کے فون کی چھان بین کی گئی تو اس میں کسی بھی طرح کا ٹک ٹاک کا مواد موجود نہیں تھا۔

جس پر پولیس کو شک ہوا اور اس کے بعد اس کی اپنے طور پر تفتیش شروع کر دی گئی اور جلد ہی کچھ ایسے شواہد ملے جس سے اندازہ ہوا کہ یہ خود سے گولی چل کر ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔

پولیس نے کچھ شواہد کو فرانزک کروانے کے لیے بھجوا دیا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد صورتحال مزید واضح ہو جائے گی۔ ابھی تک خاندان کی طرف سے پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کیا جا رہا، اس سے پہلے فاطمہ عباس کے والد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کی بیٹی ٹک ٹاک بناتے ہوئے پستول کی گولی لگنے سے ہلاک ہوئی تھی۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow