"ہمارا خاندان پاکستان بننے سے قبل کئی سو سالوں تک چترال پر حکمران رہا ہے، ہمارا شجرہ امیر تیمور سے ملتا ہے جو ایک مسافر کی حیثیت سے ہیرات سے چترال کی طرف آیا، یہاں کے مقامیوں میں شادی کی اور یہیں باقی زندگی بھی گزاری اور اس زمین پر حکمرانی بھی کی جو ان کی اولادوں میں آگے بڑھی اور اس کی ایک کڑی میرے والد بھی ہیں، جنہیں آیون کی زمین ورثے میں ملی تھی۔"
چترال، جو پاکستان کے شمالی کونے میں واقع ہے، اپنی قدرتی خوبصورتی اور تاریخی اہمیت کے لیے دنیا بھر کے سیاحوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ مگر یہاں ایک خاص مقام ہے، جو آپ کو اپنے دلکش مناظر سے اپنی طرف متوجہ کرتا ہے – وادی آیون۔
یہ وادی لواری ٹنل سے صرف دو گھنٹے کی دوری پر ہے اور یہاں آپ کو ملتے ہیں پہاڑوں کی بلندیاں، گھنے درخت اور چشموں کی ٹھنڈی ہوا۔ آیون نہ صرف قدرتی حسن سے مالا مال ہے، بلکہ یہ کیلاش کا داخلی راستہ بھی ہے، جو اس کے تاریخی اہمیت کو اور بھی بڑھاتا ہے۔
آیون میں واقع 100 سال پرانی آیون فورٹ، جو ایک شاہی خاندان کی نشان ہے، اب ایک خوبصورت گیسٹ ہاؤس میں تبدیل ہو چکا ہے۔ مقصود الملک، جو اس فورٹ کے موجودہ وارث ہیں، اپنے خاندان کی تاریخ کو زندہ رکھتے ہوئے اس تاریخی ورثے کو سیاحوں تک پہنچانے میں سرگرم ہیں۔ مقصود الملک نے جیو ڈیجیٹل کو بتایا: "ہمارا خاندان پاکستان بننے سے قبل کئی سو سالوں تک چترال پر حکمرانی کرتا رہا، اور یہ شجرہ امیر تیمور سے جڑتا ہے، جو یہاں آیا، مقامی لوگوں میں شادی کی اور یہاں کی حکمرانی کے ذریعے اپنی نسل کو آگے بڑھایا۔"
آیون فورٹ میں موجود گیٹ ہاؤس سے آپ ہندوکش کے پہاڑوں کا منظر دیکھ سکتے ہیں، خاص طور پر تریچ میر کی چوٹی جو 7708 میٹر بلند ہے۔ یہاں آنے والے سیاحوں کو دنیا کے قدیم اور بلند درختوں کا بھی دیدار ہوتا ہے، جن میں سے ایک سیکویا ہے، جسے مقصود الملک کی ایک دوست نے آئرلینڈ سے بھیجا تھا۔
مقصود الملک اور ان کے بیٹے عمار الملک، اس علاقے کی قدیم تاریخ کو نہ صرف سنبھالے ہوئے ہیں بلکہ سیاحوں کو اس کی تاریخ اور قدرتی حسن سے متعارف بھی کروا رہے ہیں۔ عمار الملک نے بتایا، "ہم نے آیون فورٹ کی دیواریں گرا دی تھیں کیونکہ زلزلے کی وجہ سے یہ بوسیدہ ہو چکی تھیں، اور ہم نہیں چاہتے تھے کہ قدرتی مناظر میں کوئی رکاوٹ آئے۔"
آیون فورٹ کی تاریخ اور اس کے اندر چھپے خزانے، سیاحوں کو ایک ایسی دنیا میں لے جاتے ہیں جہاں ماضی اور حال کا حسین امتزاج نظر آتا ہے۔ یہ صرف ایک فورٹ نہیں، بلکہ ایک ایسا مقام ہے جو آپ کو چترال کی شاہی تاریخ، ثقافت اور قدرتی حسن سے روشناس کراتا ہے۔
اس علاقے کی تاریخ اور قدرتی خوبصورتی، جو آج بھی مقصود الملک کے خاندان کے ہاتھوں محفوظ ہے، نہ صرف چترال بلکہ پورے پاکستان کی ثقافتی ورثہ کا اہم حصہ بن چکا ہے۔