امریکی محکمہ تجارت کے انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن اور امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کی وزارت بحری امور کے اشتراک سے ایک اہم ویبینار کا انعقاد کیا جس میں 65 سے زائد امریکی کمپنیوں نے شرکت کی۔
اس ویبینار کا مقصد کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم میں موجود تجارتی مواقع کو تلاش کرنا اور ان سے فائدہ اٹھانا تھا۔
یہ ویبینار Gateways to Growth: South Asia Port Opportunities سیریز کا حصہ تھا جو امریکی کمپنیوں کو پاکستانی بندرگاہی حکام اور نجی آپریٹرز سے براہِ راست رابطے کے لیے ایک حکمتِ عملی پر مبنی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔
وزارتِ بحری امور، پورٹ قاسم اتھارٹی، ابوظہبی پورٹس (جو کراچی گیٹ وے ٹرمینل لمیٹڈ چلاتی ہے) اور دبئی پورٹس ورلڈ (جو قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل چلاتی ہے) کے سینئر نمائندگان نے پاکستان کی بندرگاہی بنیادی ڈھانچے، ریگولیٹری ماحول اور تجارتی ترجیحات پر روشنی ڈالی۔
[img2
اس موقع پر امریکا کے قونصل جنرل اسکاٹ اُربم نے کہا: "امریکی سرمایہ کاروں نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ بندرگاہوں کے شعبے میں بھی ہم مل کر نمایاں کامیابی حاصل کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا،"ہم سمجھتے ہیں کہ باہمی تعاون کے ذریعے ہم پاکستان کے بندرگاہی شعبے کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لاسکتے ہیں، امریکی کاروباروں کے لیے نئے مواقع پیدا کر سکتے ہیں، اور پاکستان کی معاشی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔"یہ ہائبرڈ ویبینار اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکی کمپنیاں کس طرح پاکستان کے بندرگاہی ترقیاتی منصوبوں میں حصہ لے سکتی ہیں، تجارتی عمل کو مزید تیز کر سکتی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان جدید سپلائی چین روابط قائم کر سکتی ہیں۔
یو ایس انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن کے ڈائریکٹر برائے آئی سی ٹی اور انفراسٹرکچر پالیسی، ایان ہنڈلی نے کہا: "یہ اقدام امریکی کمپنیوں کو مقامی فیصلہ سازوں تک براہِ راست رسائی اور مارکیٹ انٹیلی جنس فراہم کرتا ہے جس سے انہیں جنوبی ایشیا میں بندرگاہوں کے بنیادی ڈھانچے سے جڑے شعبہ جات سے فائدہ اٹھانے کے مواقع میسر ہونگے۔ "اگرچہ یہ گفتگو ایک کمپیوٹر اسکرین پر شروع ہوئی، لیکن اس کے اثرات آنے والے کئی سالوں تک تجارت اور کاروباری شراکت داریوں کے رخ بدلنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔