وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں صوبے میں پانچ اہم شاہراہوں کی توسیع، بہتری اور مالی حکمت عملی کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ان منصوبوں کو ایگزیکٹو کمیٹی آف نیشنل اکنامک کونسل سے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
منصوبوں میں سندھ کوسٹل ہائی وے فیز ٹو، بین الاضلاعی اہم سڑکوں کی دو رویہ توسیع و بہتری، اور مہران ہائی وے پر اضافی کیریج وے کی تعمیر شامل ہیں۔
سندھ کوسٹل ہائی وے فیز 2: 36 کلومیٹر طویل منصوبے کی لاگت 26.9 ارب سے بڑھا کر 37.7 ارب روپے کر دی گئی، وفاقی حکومت 50 فیصد لاگت برداشت کرے گی۔
ٹنڈو الہ یار تا ٹنڈو آدم روڈ: سڑک کو دو رویہ بنانے کا منصوبہ 31.4 کلومیٹر طویل ہے۔ اس کی نظرثانی شدہ لاگت 9.284 ارب روپے ہے۔ لاگت کی تقسیم کے تحت وفاقی حکومت 6.687 ارب روپے فراہم کرے گی جبکہ سندھ حکومت 2.597 ارب روپے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے تحت دے گی۔
نوابشاہ تا رانی پور مہران ہائی وے: 135 کلومیٹر طویل شاہراہ کی لاگت 41 ارب روپے، وفاق و سندھ اضافی لاگت برابر ادا کریں گے۔
سانگھڑ تا روہڑی روڈ: سانگھڑ سے نیشنل ہائی وے این 5 پر روہڑی تک (مدھ جمڑاؤ اور صالح پٹ کے راستے) سڑک کی بہتری کا منصوبہ 221 کلومیٹر طویل ہے۔ اس منصوبے کی نظرثانی شدہ لاگت تاحال تخمینہ کے مرحلے میں ہے۔ وزیر اعلیٰ نے وزیر منصوبہ بندی و ترقیات کو ہدایت دی کہ وہ اس کی معقول لاگت کا تعین کرکے وفاق کو بھیجیں۔
روہڑی تا گڈو بیراج روڈ: روہڑی سے گڈو بیراج تک موٹر وے (ایم 5) کے راستے خانپور مہر، میرپور ماتھیلو اور مرید شاخ سے گزرنے والی سڑک کی بہتری کا منصوبہ 150 کلومیٹر طویل ہے۔ اس کی نظرثانی شدہ لاگت 17.791 ارب روپے رکھی گئی ہے۔ وفاقی حکومت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت 7.822 ارب روپے فراہم کرے گی جبکہ باقی 10.148 ارب روپے سندھ حکومت برداشت کرے گی۔
وزیراعلیٰ نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ خریداری قوانین پر مکمل عمل درآمد، شفافیت اور بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے۔ اجلاس میں ناصر حسین شاہ، سعید غنی، علی حسن زرداری سمیت سیکریٹریز اور منصوبہ بندی کے افسران شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ سڑکیں نہ صرف اضلاع کو جوڑیں گی بلکہ ساحلی علاقوں اور صنعتی زونز میں معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گی۔