صوبائی محتسب کی جانب سے کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی کو عہدے سے برطرف کرنے کے حکم کے بعد مونس علوی کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا تھا لیکن کے الیکٹرک کی جانب سے خاموشی اختیار کی گئی تھی اور کمپنی کی جانب سے کسی قسم کا موقف دینے سے گریز کیا جارہا تھا تاہم تقریباً 30 گھنٹے بعد کے الیکٹرک کی جانب سے موقف بیان کردیا گیا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج کو جاری میٹریل انفارمیشن میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کو تاحال صوبائی محتسب کا فیصلہ موصول نہیں ہوا جب کہ اس دوران سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلہ معطلی کا فیصلہ بھی آیا ہے اس تمام صورتحال کا کمپنی بورڈ آف ڈائریکٹرز جائزہ لے رہی ہے اور قانونی مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
کمپنی کے چیف رسک آفیسراینڈ کمپنی سیکریٹری رضوان پسنائی کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک نے ایک ملازمہ کو خراب کارکردگی کی بنیاد پر 14 اکتوبر 2020 کو برطرف کردیا تھا جس کے بعد نومبر میں انہوں نے سی ای او سمیت چار افسران کے خلاف صوبائی محتسب کو شکایت درج کروائی جس کے خلاف ملزمان نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی محتسب کو کیس کی کارروائی چلانے کی اجازت دیدی جس کے خلاف ملزمان سپریم کورٹ چلے گئے اور سپریم کورٹ میں یہ کیس زیر سماعت ہے۔
کے الیکٹرک کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ صوبائی محتسب کے فیصلے کے خلاف گورنر سندھ کو بھی اپیل کردی گئی ہے اور سندھ ہائی کورٹ میں بھی اس فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں صوبائی محتسب کا فیصلہ معطل ہوگیا ہے۔
کے الیکٹرک کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ صوبائی محتسب کا مونس علوی کی برطرفی کا فیصلہ انہیں تاحال موصول نہیں ہوا، ہائی کورٹ کے فیصلہ کی معطلی کا بھی جائزہ لے رہے ہیں، قانونی رہنمائی لے کر کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔