امریکہ میں پاکستانی آرمی چیف کی تقریر پر اسلام آباد اور نئی دہلی کے بیچ تناؤ

پاکستان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکہ میں تقریر کو انڈیا کی جانب سے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔ اس سے قبل انڈین وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ یہ بیانات ’تیسرے دوست ملک (یعنی امریکہ) کی سرزمین سے دیے گئے جو کہ افسوسناک ہے۔‘
عاصم منیر
Getty Images

پاکستان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکہ میں تقریر کو انڈیا کی جانب سے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے۔ اسلام آباد کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسے ’تیسرے ملک‘ کا حوالہ دیے جانے پر تشویش ہے۔

پیر کو پاکستانی آرمی چیف کے ایک بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انڈین وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ’انڈیا یہ واضح کر چکا ہے کہ وہ نیوکلیئر بلیک میل نہیں ہو گا۔‘

گذشتہ روز پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق امریکہ کے دورے پر موجود فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا تھا کہ انڈیا ’اب بھی خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد ہے۔ پاکستان واضح کرچکا ہے کہ کسی بھی جارحیت کا منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔‘

اس پر پیر کو انڈین وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہماری توجہ ان بیانات کی طرف مبذول کرائی گئی ہے جو اطلاعات کے مطابق پاکستانی چیف آف آرمی سٹاف نے امریکہ کے دورے کے دوران دیے۔‘

پیر کی شب پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ انڈیا کی طرف سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔ ’پاکستان انڈین وزارت خارجہ کے بچگانہ بیان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔‘

انڈیا کی جانب سے پاکستان پر ’ایٹمی دھمکی دینے‘ کے الزام پر پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ گمراہ کن ہے۔ پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ’طاقت کے استعمال کے خلاف ہے۔۔۔ پاکستان ایٹمی طاقت کی حامل ایک ذمہ دار ریاست ہے۔‘

انڈین وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ’یہ بھی افسوسناک ہے کہ یہ بیانات تیسرے دوست ملک کی سرزمین سے دیے گئے ہیں۔‘ اس پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ ’پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے تیسرے ملکوں کا ذکر تشویشناک ہے۔ یہ نہ صرف انڈیا کے سفارتی اعتماد کے فقدان بلکہ بلاضرورت تیسرے ملکوں کو گھسیٹنے کی ناکام کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔‘

پاکستان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کی سالمیت اور علاقائی خود مختاری کی خلاف ورزی پر ’فوری اور موثر جواب دیا جائے گا۔‘

پاکستان اور انڈیا کے درمیان مئی کی لڑائی کے تین ماہ بعد بھی مسلح افواج کے سربراہان کی جانب سے اس سے متعلق بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق امریکہ کے دورے پر موجود پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پاکستانی برادری سے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان نے انڈیا کی ’امتیازی اور دوغلی پالیسیوں کے خلاف کامیاب سفارتی جنگ لڑی ہے۔‘

ادھر انڈین فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے کے جواب میں پاکستانی علاقوں میں کیا جانے والا ’آپریشن سندور‘ کسی روایتی مشن سے مختلف تھا۔ انھوں نے اسے ’شطرنج‘ سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں نہیں معلوم تھا دشمن کی اگلی چال کیا ہو گی۔‘

انڈین آرمی چیف نے یہ تقریر چار اگست کو آئی آئی ٹی مدراس میں کی تھی جس کا عنوان ’آپریشن سندور: دہشتگردی کے خلاف انڈیا کی لڑائی کا نیا باب‘ تھا مگر اس کی ویڈیو گذشتہ روز انڈین فوج کے یوٹیوب چینل پر اپ لوڈ کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ سنیچر کو انڈین فضائیہ کے ایئر چیف اے پی سنگھ نے دعویٰ کیا کہ انڈیا نے مئی کی لڑائی کے دوران پاکستان کے چھ طیارے مار گرائے۔ تاہم پاکستانی وزیر دفاع نے اس کی تردید کی ہے۔

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے بعد پاکستان نے رفال سمیت متعدد انڈین طیارے گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔

دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر ڈرون اور میزائل حملوں کا بھی الزام عائد کیا تھا۔ 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ملکوں کے درمیان سیز فائر کا اعلان کیا تھا۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر کا امریکہ میں مقیم پاکستانیوں سے خطاب

آئی ایس پی آر نے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دورۂ امریکہ سے متعلق بتایا ہے کہ وہاں انھوں نے ٹمپا میں سینٹکام کمانڈر کی تبدیلی کی ایک تقریب میں شرکت کی اور دوطرفہ فوجی تعاون مضبوط بنانے میں جنرل کوریلا کے کرادار کی تعریف کی۔

اس کے علاوہ انھوں نے ایک تقریب میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب بھی کیا ہے۔

اس تقریر میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ’بیرون ملک پاکستانی برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے۔‘

انھوں نے مئی میں انڈیا کے خلاف فوجی لڑائی کے بارے میں کہا کہ انڈیا ’اپنے آپ کو ’وشوا گرو‘ کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے، لیکن عملی طور پر ایسا کچھ بھی نہیں۔‘

انھوں نے الزام عائد کیا کہ انڈیا کی خفیہ ایجنسی را ’ٹرانس نیشنل دہشتگردی‘ میں ملوث ہے اور اس سلسلے میں انھوں نے ’کینیڈا میں سکھ رہنما کا قتل، قطر میں آٹھ نیول افسران کا معاملہ اور کلبھوشن یادیو جیسے واقعات‘ کی مثالیں دیں۔ خیال رہے کہ انڈین حکام ماضی میں اس الزام کی تردید کر چکے ہیں۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انڈیا کی ’امتیازی اور دوغلی پالیسیوں کے خلاف کامیاب سفارتی جنگ لڑی ہے۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ انڈین ’جارحیت نے خطے کو ایک خطرناک طور پر بھڑکنے والی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا جہاں کسی بھی غلطی کی وجہ سے دو طرفہ تصادم بہت بڑی غلطی ہوگی۔‘

پاکستانی فوج کے سربراہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان سیز فائر کا اعلان کیا تھا۔ ’پاکستان صدر ٹرمپ کا انتہائی مشکور ہے جن کی سٹریٹیجک قیادت کی بدولت نہ صرف انڈیا-پاکستان جنگ رُکی بلکہ دنیا میں جاری بہت سی جنگوں کو روکا گیا ہے۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’پاکستان نے اس اشتعال انگیزی کا پُرعزم اور بھرپور جواب دیا۔ ہم نے وسیع تر تنازعہ کو روکنے میں کامیابی حاصل کی۔‘

لیکن وہ متنبہ کرتے ہیں کہ انڈیا ’اب بھی خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد ہے۔ پاکستان واضح کرچکا ہے کہ کسی بھی جارحیت کا منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔‘

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ کشمیر انڈیا کا ’اندرونی معاملہ نہیں بلکہ ایک نامکمل بین الاقوامی ایجنڈا ہے۔ جیسا کے قائد اعظم (محمد علی جناح) نے کہا تھا کشمیر پاکستان کی ’شہ رگ‘ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے خلاف ’سفارتی اور سکیورٹی میدان میں حالیہ کامیابی اللہ تعالیٰ کی رحمت، قوم کی اجتماعی کوشش، سیاسی لیڈرشپ کی دوراندیشی و استقامت اور ہماری بہادر افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا نتیجہ ہے۔ ’‎اب ہمارے سامنے سوال یہ نہیں کہ ’اگر ہم اٹھیں گے‘ بلکہ سوال یہ ہے کہ ’کتنی جلدی اور کتنی قوت سے‘ ہم اٹھیں گے؟‘

دریں اثنا پاکستانی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 'محض ڈیڑھ ماہ کے وقفے کے بعد میرا دوسرا دورہ پاکستان، امریکہ تعلقات کے حوالے سے ایک نئی جہت کی علامت ہے۔ ‎ان دوروں کا مقصد تعلقات کو ایک تعمیری، پائیدار اور مثبت راستے پر گامزن کرنا ہے۔۔۔ امریکہ کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدے کی بدولت بھاری سرمایہ کاری متوقع ہے۔'

انڈین آرمی چیف کی تقریر میں ’شطرنج‘ اور ’فیلڈ مارشل‘ کا ذکر

انڈین فوج کے سربراہ جنرل اوپیندر دویدی نے اپنی تقریر میں کہا کہ پہلگام حملے کے بعد مسلح افواج کے تینوں سربراہان کی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے ساتھ میٹنگ ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس موقع پر وزیر دفاع نے کہا کہ بس بہت ہوگیا۔ مسلح افواج کے تینوں سربراہان نے واضح کیا کہ کچھ کرنا ضروری ہے اور ہمیں مکمل آزادی دی گئی۔۔۔ یہ وہ اعتماد، سیاسی سمت اور وضاحت تھی جو ہم نے پہلی بار دیکھی۔‘

انھوں نے آپریشن کو ’سندور‘ کا نام دیے جانے کی بھی وضاحت دی اور کہا کہ اس کا لوگو ایک لیفٹیننٹ کرنل اور این سی او نے بنایا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’جب مجھے بریف کیا گیا تو مجھے لگا آپریشن کا نام ’سندھو‘ ہوگا تو میں نے سوچا یہ تو دریائے سندھ کے بارے میں ہے، یہ صحیح رہے گا۔ انھوں نے کہا نہیں اس کا نام آپریشن سندور ہو گا۔ آپ نے دیکھا کہ کیسے ایک نام نے پورے ملک کو متحد کر دیا۔‘

انھوں نے ماضی کے آپریشنز سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بار آپریشن ’مفصل اور گہرائی میں کیا گیا۔‘

انڈین آرمی چیف نے کہا کہ ’یہ پہلی بار ہے کہ ہم نے ان کے گھر پر حملہ کیا اور ہمارا ہدف وہ ٹھکانہ اور اس کا سربراہ تھا۔۔۔ پاکستان کو اس کی توقع نہیں تھی، یہ ان کے لیے بڑا دھچکا تھا۔‘

جنرل اوپیندر دویدی نے جنگ کے دوران بیانیہ بنانے پر بھی بات کی۔

انھوں نے کہا کہ ’بیانیہ بنانا ایسی چیز ہے جو ہم نے وسیع سطح پر سیکھی کیونکہ ذہن میں ہمیشہ فتح ہوتی ہے۔ اگر آپ کسی پاکستانی سے پوچھیں کہ کیا آپ ہار گئے یا جیت گئے تو وہ کہیں گے ’میرا چیف فیلڈ مارشل بن گیا ہے۔ ہم جیتے ہیں اسی لیے وہ فیلڈ مارشل بنے‘۔‘

انھوں نے یہ بیان اس تناظر میں دیا کہ مئی کی لڑائی کے بعد پاکستانی حکومت نے فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل مقرر کیا تھا۔

انڈین آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ’سٹریٹیجک پیغام بہت اہم ہے اور اس لیے ہمارا پہلا پیغام یہی تھا کہ انصاف ہو گیا ہے۔‘

جنرل اوپیندر دویدی نے ’آپریشن سندور‘ کے لیے انڈین فوج کی حکمت عملی کو شطرنج کے کھیل سے تشبیہ دی۔ وہ کہتے ہیں کہ اس آپریشن کی مدد سے انھیں ’گرے زون کی گہرائی کی اہمیت آئی ہے۔‘

’آپریشن سندور میں ہم نے شطرنج کھیلی ہے۔ ہمیں نہیں معلوم تھا کہ دشمن کی اگلی چال کیا ہو گی اور ہم کیا جواب دیں گے۔ یہی گرے زون ہے۔‘

'ہم شطرنج کی چالیں چل رہے تھے، وہ بھی شطرنج کی چالیں چل رہے تھے۔ کبھی ہم چیک میٹ کر رہے تھے اور کبھی ہم ہدف کو نشانہ بنا رہے تھے، باوجود اس کے کہ ہمیں نقصان کا خدشہ تھا۔ لیکن زندگی کا کھیل ایسا ہی ہے۔‘

شہباز شریف، نریندر مودی
Getty Images
اگرچہ پاکستان نے ٹرمپ کی حمایت کی ہے تاہم وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں 'ثالثی' کے دعوؤں کو مسترد کر دیا تھا

انھوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس وقت نہیں ہے کیونکہ دوسری طرف کور کمانڈر اور نیول کمانڈر تبدیل ہو جائیں گے۔۔۔ ہمیں مستقبل کی پیشگوئی کرنی ہوگی۔‘

اپنی تقریر کے دوران انڈین آرمی چیف نے سائبر ڈیفنس اقدامات کا حوالے دیتے ہوئے تسلیم کیا کہ اگلی بار صورتحال مختلف ہو سکتی ہے۔ ’کیا وہ ملک سب تنہا کرے گا یا اسے ایک دوسرے ملک کی مدد حاصل ہو گی؟ ہمیں نہیں معلوم۔‘

’مجھے لگتا ہے کہ وہ ملک تنہا نہیں ہو گا۔ اسی لیے ہمیں احتیاط برتنی ہو گی۔‘

مئی کی لڑائی پر متضاد دعوے

7 سے 10 مئی کے درمیان ہونے والے پاکستان-انڈیا فوجی تنازع کے دوران کئی طرح کے دعوے سامنے آئے تھے۔ پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس تنازعے کے دوران انڈیا کے 'پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔'

31 مئی کو انڈیا کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے اس بارے میں کہا تھا کہ 'یہ معلومات بالکل بھی اہم نہیں۔ اہم یہ ہے کہ لڑاکا طیارے کیوں کریش ہوئے اور اس کے بعد ہم نے کیا کیا۔ یہ ہمارے لیے زیادہ اہم ہے۔'

دریں اثنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس تنازع میں 'پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے گئے۔' تاہم ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ کس ملک کے کتنے لڑاکا طیاروں کو نقصان پہنچا۔

ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی ثالثی کی تھی۔

اگرچہ پاکستان نے ٹرمپ کی حمایت کی ہے تاہم وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں 'ثالثی' کے دعوؤں کو مسترد کر دیا تھا۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US