جرمن خلائی انجینئر میکائیلا بینٹ ہاؤس نے تاریخ رقم کرتے ہوئے وہ کارنامہ انجام دیا جو اس سے قبل کبھی ممکن نہ ہوسکا، وہ وہیل چیئر استعمال کرنے والی دنیا کی پہلی خاتون بن گئی ہیں جنہوں نے خلا کا سفر کیا۔
33 سالہ میکائیلا بینٹ ہاؤس یورپی خلائی ایجنسی (ESA) میں ایرو اسپیس اور مکینیکل انجینئر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں، انہوں نے بلیو اوریجن کے نیو شیپرڈ کیپسول کے ذریعے خلا کا یہ تاریخی سفر مکمل کیا۔
یہ پرواز ہفتے کی صبح امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر وان ہورن کے قریب واقع بلیو اوریجن کے لانچ پیڈ سے روانہ ہوئی۔
یہ مشن NS-37 بلیو اوریجن کی جانب سے کیا جانے والا 16واں سب آربیٹل اسپیس ٹورازم مشن تھا، جیف بیزوس کی قائم کردہ اس کمپنی کا مقصد خلا تک رسائی کو عام بنانا ہے، حتیٰ کہ اُن افراد کے لیے بھی جو روایتی خلابازوں کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔
میکائیلا بینٹ ہاؤس نے پرواز سے قبل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں ہمیشہ خلا میں جانا چاہتی تھی، مگر کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ یہ میرے لیے واقعی ممکن ہو سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں ماضی میں یہ سمجھتی تھی کہ شاید خلا اُن لوگوں کے لیے ہو سکتی ہے جن کی ایک ٹانگ کٹی ہو مگر وہ چل سکتے ہوں، لیکن ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ کے ساتھ وہیل چیئر استعمال کرنے والا شخص شاید اس کے لیے بہت زیادہ معذور سمجھا جائے۔
میکائیلا 2018 میں ماؤنٹین بائیکنگ کے دوران ایک حادثے کا شکار ہوئیں جس میں ان کی ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوئی، اس کے بعد انہوں نے وہیل چیئر کے ساتھ زندگی کو اپناتے ہوئے اپنی توجہ انجینئرنگ، تحقیق اور خلائی سائنس پر مرکوز کر لی۔
نیو شیپرڈ راکٹ کی یہ پرواز تقریباً 10 منٹ پر مشتمل تھی، جس کے دوران کیپسول آواز کی رفتار سے تین گنا تیز رفتاری سے خلا کی جانب گیا اور کارمان لائن سے آگے نکل گیا، اس دوران مسافروں کو چند منٹ کے لیے زیرو گریویٹی (بے وزنی) کا تجربہ بھی حاصل ہوا۔