ایف نائن پارک میں کرکٹ سٹیڈیم کے منصوبے پر تنقید: ’خوبصورت ترین دارالحکومت پہلے ہی بگڑ چکا ہے، اسلام آباد پر رحم کریں‘

وسیع و عریض رقبے پر پھیلے ایف نائن پارک میں شہریوں کی بڑی تعداد چہل قدمی کے لیے آتی ہے۔ چند برس قبل یہاں ایک بین الاقوامی فوڈ چین کی فرنچائز بننے اور دیگر کمرشل سرگرمیوں پر بھی شہری تنظیموں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
ایف نائن پارک
Getty Images
رضاکار اسلام آباد کے ایف نائن پارک سے کوڑا کرکٹ اکٹھا کر رہے ہیں۔

’اسلام آباد کے دل میں کرکٹ سٹیڈیم بنانا بالکل غلط ہے۔ اس سے اسلام اباد میں ماحولیاتی تباہی آئے گی۔‘

یہ کہنا ہے سابق سینیٹی اور سیاست دان اور عرصہ دراز سے اسلام آباد میں مقیم سید مشاہد حسین کا جو اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم کے مجوزہ منصوبے کی کھل کر مخالفت کر رہے ہیں۔

سید مشاہد حسین نے ’ایکس‘ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سٹیڈیم کی تعمیر سے اسلام آباد کے بچے تفریحی سرگرمیوں سے محروم ہو جائیں گے۔ بلکہ اس سے قریب ہی واقع پاکستان فضائیہ اور پاکستان نیوی کے ہیڈکوارٹرز کے لیے بھی سکیورٹی مسائل جنم لیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’براہ کرم اس بیوقوفی کو روکیں۔‘

سی ڈی اے کا منصوبہ

مشاہد حسین سید کا یہ اعتراض ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارتی ’سی ڈی اے‘ نے ایف نائن پارک میں بین الاقوامی معیار کا سٹیڈیم تعمیر کرنے کی منظوری دی ہے۔

’سی ڈی اے‘ نے تکنیکی معاونت اور ماہرانہ رائے کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف کی بطور کنسلٹنٹ خدمات حاصل کی ہیں۔

’سی ڈی اے‘ کے مطابق گرین ایریاز سے متعلق سپریم کورٹ کے احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف نائن پارک میں کرکٹ سٹیڈیم تعمیر کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

مشاہد حسین کے ’ایکس‘ پر بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ایف نائن پارک میں کرکٹ سٹیڈیم کی تعمیر کے معاملے پر بحث جاری ہے۔

ایک صارف جاوید خان جدون نے لکھا کہ ’دنیا کے خوبصورت ترین دارالحکومتوں میں سے ایک پہلے ہی بگڑ چکا ہے۔ بدصورت میٹرو ڈھانچے کی راہ ہموار کرنے کے لیے ہزاروں درخت پہلے ہی اکھاڑ دیے گئے۔ ‘

اُن کا کہنا تھا کہ 'مزید درختوں کی بجائے کنکریٹ اور سٹیل؟ اسلام آباد پر رحم کریں۔ شہر سے دور کرکٹ گراؤنڈ اور سٹیڈیم کے لیے بہت سی جگہیں ہیں۔'

ایئر کموڈر ریٹائرڈ خالد اقبال نے لکھا کہ ’سب سے بڑھ کر یہ میچوں کے دوران سیکورٹی کے نام پر مستقل ٹریفک جام کا سبب بنے گا۔‘

عثمان رانا نامی سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ’چیئرمین سی ڈی اے نے پہلےفلائی اورز بنا کر شہر کا نقشہ بگاڑا اب سٹیڈیم بنانے نکلے ہیں یہ چاہتے کیا ہیں؟ عام عوام پارک چلی جاتی ہے اور نیچر کو انجوائے کرتی ہے، وہ بھی نہ جایا کرے۔ میچ ہوں پولیس والے سکیورٹی کے نام پر عوام کے دھکے دیں سڑکیں بند ہوں۔‘

ایک اور صارف ابرار حسین کہتے ہیں کہ ’جب آپ کے پاس پنڈی کرکٹ سٹیڈیم کی صورت میں بین الاقوامی معیار کا سٹیڈیم موجود ہے تو پھر چھ سے سات کلومیٹر کی دُوری پر ایک اور سٹیڈیم بنانے کی کیا ضرورت ہے۔‘

اسلام آباد انتظامیہ کا ردعمل

سید مشاہد حسین کی پوسٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کمشنر اور چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ہم ایف نائن پارک میں کوئی سٹیڈیم نہیں بنا رہے بلکہ موجودہ کرکٹ گراونڈ کو اپ گریڈ کر رہے ہیں۔

اُن کے بقول کوئِی کنکریٹ یا کوئی بھاری پتھر استعمال نہیں کیا جا رہا بلکہ گرین ایریاز کا استعمال زیادہ کیا جائے گا۔ عالمی معیار کی پچز کے ساتھ ساتھ ہم شائقین کو یہ موقع دینا چاہتے ہیں کہ وہ خوبصورت مارگلہ کی پہاڑیوں کے منظر سے بھی لطف اندوز ہوں۔

کمشنر اسلام آباد کے بیان پر بی اے قریشی نامی صارف نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’براہ مہربانی آپ تعمیرات کی ڈرائنگ شیئر کر دیں۔ ‘

سرفراز احمد لکھتے ہیں کہ ’اگر سی ڈی اے نے اسلام آباد میں کرکٹ سٹیڈیم تعمیر کرنا ہے تو آبپارہ سپورٹس کمپلیکس کو ایک بڑے کرکٹ گراونڈ میں تبدیل کر سکتا ہے۔‘

ایف نائن پارک ہے کہاں؟

اسلام کے وسط میں واقع ایف نائن پارک کو فاطمہ جناح پارک بھی کہا جاتا ہے۔ اسلام آباد کا پورا ایف نائن سیکٹر اس پارک پر مشتمل ہے۔

وسیع و عریض رقبے پر پھیلے ایف نائن پارک میں شہریوں کی بڑی تعداد چہل قدمی کے لیے آتی ہے۔

چند برس قبل یہاں ایک بین الاقوامی فوڈ چین کی فرنچائز بننے اور دیگر کمرشل سرگرمیوں پر بھی شہری تنظیموں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US