کیش لیس معیشت کی جانب بڑا قدم، ایس ای سی پی نے رجسٹرڈ کمپنیوں کو ڈیڈلائن دے دی

image

پاکستان کی مالیاتی مارکیٹ کے نگران ادارے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے ملک میں کیش لیس معیشت کو فروغ دینے اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم اور تاریخی ہدایت جاری کی ہے۔

اس ہدایت کے مطابق تمام ریگولیٹڈ اور لائسنس یافتہ اداروں کو اپنے کاروباری مراکز پر لازمی طور پر ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام، خصوصاً راست کیو آر کوڈ متعارف کرانا اور اسے نمایاں طور پر آویزاں کرنا ہوگا۔

ایس ای سی پی نے تمام رجسٹرڈ کمپنیز کو 31 اکتوبر 2025 تک کا وقت دیا ہے تاکہ وہ اپنے نظام کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے قابل بنائیں۔ بعدازاں کوئی بھی ادارہ صارف کو یہ نہیں کہہ سکے گا کہ وہ صرف نقدی میں ادائیگی کرے۔

اس فیصلے کا مقصد پاکستان کی معیشت کو نقدی پر انحصار کرنے کی بجائے ایک جدید اور شفاف نظام کی طرف لے جانا ہے، جہاں نہ صرف کاروبار کے لیے آسانی پیدا ہو بلکہ عوام کو بھی سہولت ملے۔

یہ فیصلہ کن اداروں پر لاگو ہوگا؟

اس ہدایت کے مطابق نان بینکنگ فنانس کمپنیاں (این بی ایف سیز)، انشورنس کمپنیاں، مضاربہ ادارے، سکیورٹیز بروکرز اور دیگر لائسنس یافتہ مارکیٹ انٹرمیڈیریز سب اس فیصلے کے پابند ہوں گے۔

ان اداروں کو نہ صرف ڈیجیٹل ادائیگی کا نظام اپنانا ہوگا بلکہ اس نظام کو اپنے کسٹمر سروس پوائنٹس پر نمایاں طور پر آویزاں بھی کرنا ہوگا تاکہ صارفین کو سہولت میسر ہو۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے تیار کردہ راست نظام کو خاص اہمیت دی گئی ہے، جو کہ تیز رفتار، محفوظ اور کم لاگت ادائیگیوں کے لیے ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ اس کے تحت صارفین صرف ایک کیو آر کوڈ سکین کرکے بل یا فیس ادا کر سکیں گے۔

ایس ای سی پی کا یہ فیصلہ حکومت پاکستان کے اس بڑے ویژن کا حصہ ہے جس کا مقصد ملک میں ڈیجیٹائزیشن کو فروغ دینا اور نقدی کے بغیر معیشت (کیش لیس اکانومی) کی بنیاد رکھنا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ نقدی پر مبنی لین دین پاکستان میں سب سے بڑی رکاوٹ رہا ہے، جس کی وجہ سے نہ صرف ٹیکس نیٹ محدود رہا بلکہ کاروباری لین دین میں شفافیت بھی کم رہی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ انقلابی ہے لیکن کچھ چیلنجز اپنی جگہ موجود ہیں۔ فائل فوٹو: سٹاک امیجز

ایس ای سی پی کے مطابق یہ فیصلہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ڈیجیٹائزیشن مہم کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔

حکام نے وضاحت کی ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف مالی شمولیت بڑھے گی بلکہ عوام کو ادائیگی کے بہتر اور محفوظ طریقے بھی میسر آئیں گے۔

عوام کو کیا فائدہ ہوگا؟

اس فیصلے کا سب سے زیادہ فائدہ عام شہریوں کو ہوگا۔ آج بھی اکثر لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ انشورنس کمپنی یا کسی بروکر آفس پر انہیں بتایا جاتا ہے کہ صرف کیش میں ادائیگی قبول کی جائے گی۔ اب یہ شکایت ختم ہو جائے گی۔

ایک شہری ناصر احمد نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر واقعی ہر جگہ راست کیو آر کوڈ دستیاب ہو تو ہمیں کیش رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ یہ نہ صرف آسان ہوگا بلکہ محفوظ بھی ہوگا۔

یعنی عوام کے لیے اب صورتِ حال یہ ہوگی کہ بیمہ کی قسط ہو، سرمایہ کاری کی فیس یا کسی اور سروس کی ادائیگی، وہ صرف ایک کیو آر کوڈ سکین کر کے رقم منتقل کر سکیں گے۔

کاروبار کے لیے فوائد

ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ کاروباری اداروں کے لیے بھی فائدہ مند ہوگا۔ ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام سے ادارے اپنے حساب کتاب کو بہتر رکھ سکیں گے۔ جھگڑوں اور شکایات میں کمی آئے گی اور کاروباری لاگت بھی کم ہوگی۔

ایس ای سی پی کے مطابق ڈیجیٹل ادائیگیاں صرف ٹیکنالوجی نہیں بلکہ اعتماد، شفافیت اور سہولت کا ذریعہ ہیں۔ یہ کاروباری لاگت کم کرتی ہیں اور صارفین کے لیے آسانی پیدا کرتی ہیں۔

مفت سہولت

اہم پہلو یہ ہے کہ راست کیو آر کوڈ اداروں کو بالکل مفت فراہم کیا جا رہا ہے۔ ایس ای سی پی نے واضح کیا ہے کہ کمپنیوں کو اپنے بینکوں، مائیکروفنانس بینکوں اور الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز سے تعاون کرنا ہوگا تاکہ وہ بروقت یہ سہولت حاصل کر سکیں۔ اس طرح چھوٹے ادارے بھی اس نظام کو باآسانی اپنا سکیں گے۔

چیلنجز اور مشکلات

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ فیصلہ انقلابی ہے لیکن کچھ چیلنجز اپنی جگہ موجود ہیں۔ بہت سے اداروں کو اپنے بیک اینڈ سسٹمز میں تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔ اس کے علاوہ عملے کو تربیت دینا ہوگی تاکہ وہ صارفین کی بہتر رہنمائی کر سکیں۔

ڈیجیٹل ادائیگی کاروباری لاگت کم اور صارفین کے لیے آسان ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

چھوٹے شہروں اور قصبوں میں صارفین کو کیو آر کوڈ کے ذریعے ادائیگی کرنے کے بارے میں آگاہی دینا ایک بڑا کام ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ انفراسٹرکچر تو دستیاب ہے مگر اصل چیلنج عوامی شعور اور اعتماد ہے۔

حکومت کی حکمت عملی

پاکستانی حکومت اور ریگولیٹری ادارے پچھلے کچھ برسوں سے نقدی کے استعمال کو کم کرنے کے لیے مسلسل اقدامات کر رہے ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ معیشت کو زیادہ شفاف بنایا جائے اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جا سکے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں حکومت کو یہ امید ہے کہ زیادہ تر مالیاتی ادارے اور ان کے صارفین اب ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے لین دین کریں گے، جس سے ریکارڈ زیادہ شفاف اور ٹریس ایبل ہوگا۔

مالیاتی تجزیہ کار ڈاکٹر نجیب اللہ کا کہنا ہے کہ ’یہ فیصلہ طویل المدتی تناظر میں پاکستان کے مالیاتی نظام میں بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں اب تک زیادہ تر ڈیجیٹل ادائیگیوں کا استعمال افراد کے درمیان رقم بھیجنے تک محدود رہا ہے۔ لیکن ادارہ جاتی سطح پر اس کا فروغ ضروری تھا۔ ایس ای سی پی کا یہ فیصلہ اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اب جب کہ ڈیڈلائن میں صرف دو مہینے باقی رہ گئے ہیں تو بڑی کمپنیاں آسانی سے اس ہدف کو پورا کر لیں گی۔ تاہم درمیانے درجے کے بروکرز اور چھوٹی این بی ایف سیز کے لیے یہ تبدیلی کچھ مشکل ہو سکتی ہے۔ مگر ماہرین کا خیال ہے کہ چونکہ دباؤ براہ راست ریگولیٹر کی طرف سے ہے، اس لیے اس بار یہ فیصلہ محض کاغذی کارروائی نہیں رہے گا بلکہ عملی شکل اختیار کرے گا۔

پاکستان کی معیشت کے لیے یہ ایک بڑا اور تاریخی قدم ہے۔ اگر یہ پالیسی کامیابی سے نافذ ہو گئی تو نہ صرف صارفین کو سہولت ملے گی بلکہ ملک بھی کیش لیس اکانومی کی جانب نمایاں پیشرفت کرے گا۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US