اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعے کو سعودی عرب اور فرانس کی جانب سے پیش کیے گئے ’نیویارک اعلامیے‘ کی منظوری دے دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس قرارداد کے تحت حماس کی شمولیت کے بغیر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کی جانب پیش رفت کی کوشش کی گئی ہے۔
اس قرارداد کے حق میں 142 ووٹ آئے جبکہ اسرائیل اور امریکہ سمیت 10 ممالک نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالا، 12 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد کے متن میں حماس کی مذمت کرتے ہوئے اس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اگرچہ اسرائیل 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کی مذمت کرنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کے اداروں کو تقریباً دو سال تک تنقید کا نشانہ بناتا رہا۔
تاہم فرانس اور سعودی عرب کی جانب سے پیش کیے اعلامیے میں اس حوالے سے کوئی ابہام نہیں پایا جاتا۔ مسئلہ فلسطین اور دو ریاستی حل کے نفاذ سے متعلق اسے باضابطہ طور پر نیو یارک اعلامیہ کا نام دیا گیا ہے۔
اس کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’حماس تمام یرغمالیوں کو آزاد کرے‘ اور اس کے ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ ’اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شہریوں کے خلاف کیے گئے حملوں کی مذمت کرتی ہے۔‘
اس قرارداد کے متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔‘
قرارداد میں دو ریاستی حل کے موثر نفاذ کے ذریعے اسرائیل اور فلسطین تنازعے کے منصفانہ، پرامن اور دیرپا تصفیے‘ کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’جنگ کا اختتام کرنے کے لیے حماس کو غزہ میں اپنی حکمرانی ختم کرنا ہوگی اور ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے لیے بین الاقوامی تعاون اور حمایت کے ساتھ اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنا ہوں گے۔‘
اس اعلامیے کی عرب لیگ نے پہلے ہی توثیق کر دی تھی اور جولائی میں کئی عرب ممالک سمیت اقوام متحدہ کے 17 رکن ممالک نے اس پر دستخط کیے تھے۔
قرارداد میں حماس سے غزہ میں اپنی حکمرانی ختم کرنے اور ہتھیار ڈالنے کا کہا گیا ہے (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)
تنقید کے خلاف ’ڈھال‘
انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے اقوام متحدہ کے ڈائریکٹر رچرڈ گوون نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اگرچہ اسرائیلی کہیں گے کہ یہ بہت کم ہے اور بہت دیر ہو چکی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جنرل اسمبلی بالآخر حماس کی براہ راست مذمت کرنے والے متن کی حمایت کر رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب کم سے کم فلسطینیوں کی حمایت کرنے والی ریاستیں اسرائیلی الزامات کو رد کر سکتی ہیں کہ وہ حماس کی حمایت کرتی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ یہ قرارداد ’اسرائیلی تنقید کے خلاف ایک ڈھال پیش کرتی ہے۔‘
یاد رہتے کہ اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے تقریباً تین چوتھائی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں، فلسطین کی ریاست کا اعلان 1988 میں اس کی جلاوطن قیادت نے کیا تھا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعے کو ایک ووٹنگ کے ذریعے دو ریاستی حل پر اعلیٰ سطحی بین الاقوامی سربراہی کانفرنس 22 ستمبر کو دوبارہ بلانے کا فیصلہ کیا تھا۔
یہ عمل اس برس موسم گرما کے دوران مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی پرتشدد صورتحال کے باعث معطل کر دیا گیا تھا۔