قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کو ہلاک کرنے والے شوٹر ٹیلر رابنسن کی تصاویر اور ویڈیو فوٹیج ہزاروں امریکیوں کی طرح اس کے والد نے بھی دیکھیں اور انہیں پہچان لیا۔ویڈیو فوٹیج میں نظر آنے والے شخص کو عقاب اور امریکی پرچم والی سیاہ شرٹ پہنے یوٹاہ یونیورسٹی کی عمارت کی چھت سے چھلانگ لگاتے اور جنگل والے علاقے میں بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔اس شخص نے چہرے کو دھوپ کے سیاہ چشمے اور بیس بال کی ٹوپی سے جزوی طور پر چھپا رکھا تھا، لیکن والد نے اس کو پہچان لیا۔امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ایک اہلکار نے کہا کہ فوٹیج دیکھ کر والد نے پوچھا ’ٹیلر، کیا یہ تم ہو؟ یہ آپ کی طرح لگتا ہے۔‘اہلکار نے بتایا کہ اس کے بیٹے نے اپنے والد کے سامنے اعتراف کیا کہ اس نے چارلی کرک کو گولی ماری تھی۔ٹیلر نے والد سے کہا کہ ’میں خود کو پولیس کے حوالے کرنے کے بجائے خود کو مار ڈالوں گا۔‘ لیکن والد نے اس پر زور دیا کہ وہ خود کو حکام کے حوالے کرے۔31 سال کے چارلی کرک کو اُس وقت ایک گولی گردن میں لگی جب وہ یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں سوال و جواب کے سیشن میں شریک تھے۔کرک امریکہ کے دائیں بازو میں ایک مقبول شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے، اور انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نوجوان ووٹروں کی بڑی حمایت حاصل کرنے میں مدد دی تھی۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹیلر رابنسن گرفتاری اُس وقت ممکن ہوئی جب ملزم کے ایک قریبی رشتہ دار نے پولیس تک معلومات پہنچائیں، جس سے کئی گھنٹوں پر محیط تلاش اپنے ڈرامائی انجام تک پہنچی۔ امریکی حکام کو ٹیلر رابنسن کو گرفتار کرنے میں 33 گھنٹے لگے۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے بتایا کہ گرفتاری جمعرات کی رات 10 بجے عمل میں آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’11 ستمبر کی شام رابنسن کے ایک رشتے دار نے اپنے ایک دوست کے ذریعے مقامی شیرف آفس سے رابطہ کیا اور بتایا کہ رابنسن نے قتل کا اعتراف کیا ہے۔‘