پنجاب میں مون سون کی بارشوں نے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے مون سون کے گیارہویں اسپیل کے پیشِ نظر نیا الرٹ جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق 16 سے 19 ستمبر کے دوران دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بارشیں متوقع ہیں۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اس دوران ندی نالوں میں طغیانی اور پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے اس صورتحال کو سنجیدہ قرار دیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے۔ ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں نے اب تک 4700 سے زائد دیہات کو متاثر کیا ہے۔ دریائے چناب کے کنارے بسنے والے 2475 دیہات اور دریائے راوی کے قریب واقع 1458 علاقے براہِ راست سیلاب کی زد میں آئے۔
ڈیموں کی صورتحال بھی تشویشناک ہے۔ منگلا ڈیم اپنی گنجائش کے 93 فیصد تک بھر چکا ہے جبکہ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح سو فیصد پر پہنچ گئی ہے۔ دوسری جانب بھارت کی جانب سے دریائے ستلج پر موجود بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم بھی تقریباً 88 فیصد بھرے ہوئے ہیں، جو مزید خطرات کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
ریلیف کمشنر کے مطابق اب تک کی صورتحال میں مجموعی طور پر 45 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ مختلف حادثات اور واقعات میں 104 شہری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آنے والے دن پنجاب کے لیے مزید کڑے امتحان کا سبب بن سکتے ہیں اور حکومتی اداروں کو ہر لمحہ تیار رہنے کی ضرورت ہے۔