حکومتِ خیبر پختونخوا نے مالی سال 2025-26 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں محکمہ لائیوسٹاک کے لیے 2 ارب روپے سے زائد فنڈز مختص کیے ہیں۔
محکمہ خزانہ کی دستاویزات کے مطابق صوبائی حکومت نے پہلی سہ ماہی میں 319 ملین روپے جاری کیے، تاہم محکمہ لائیوسٹاک ان میں سے صرف 61 ملین روپے ہی خرچ کرسکا۔
دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ مویشیوں کی جینیاتی بہتری اور غیر ملکی کراس بریڈنگ منصوبے کے لیے مختص 20 ملین روپے میں سے 4.8 ملین روپے خرچ کیے گئے، کمیونٹی ڈیری اور گوشت کی ترقی کے منصوبے کے لیے مختص 30 ملین روپے میں سے 6.6 ملین روپے استعمال ہوئے جبکہ سوات میں خیبر پختونخوا یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کے قیام کے لیے مختص 10 ملین روپے میں سے صرف 4 لاکھ 96 ہزار روپے خرچ کیے گئے۔
اسی طرح نیم ماحولیاتی کنٹرول شدہ پولٹری ہاؤسنگ سسٹم منصوبے کے لیے مختص 44 ملین روپے میں سے 42 ملین روپے خرچ کیے گئے، جبکہ انٹیگریٹڈ لائیوسٹاک ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے مختص 34 ملین روپے میں سے 6.8 ملین روپے استعمال ہوئے۔ تاہم دیگر منصوبوں کے لیے مختص فنڈز خرچ نہیں کیے جاسکے۔
محکمہ لائیوسٹاک کے ذرائع کے مطابق سالانہ ترقیاتی پروگرام کے منصوبوں پر سست روی کے باعث ان کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔ ایک جانب محکمہ خزانہ کی جانب سے بروقت فنڈز کی فراہمی میں مشکلات ہیں تو دوسری طرف محکمہ لائیوسٹاک دستیاب فنڈز کو بھی موثر طور پر خرچ کرنے میں ناکام رہا ہے، جس کے نتیجے میں منصوبوں کی لاگت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔