’ہمارے اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے‘، روس کی یورپ کو دھمکی

image

روس نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کا پیچھا کرے گا جو اس کے اثاثے ہتھیانے کا خواہاں ہو گا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ انتباہ ان رپورٹس کے بعد سامنے آیا ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ یورپی یونین روس کے اربوں ڈالر کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی مدد کے لیے خرچ کرنا چاہ رہی ہے۔

فروری 2022 میں روسی صدر ولادیمیر کی جانب سے اپنی افواج کو یوکرین بھیجنے کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس کے مرکزی بینک اور اس کی وزارت خزانہ کے ساتھ لین دین پر پابندی لگا دی تھی اور روس کے 300 سے 350 ارب ڈالر کے خودمختار اثاثوں کو منجمد کر دیا تھا جن میں سے زیادہ تر یورپی، امریکی اور برطانوی حکومتوں کے بانڈز کی شکل میں تھے اور یورپی ڈیپازٹری میں رکھے گئے تھے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین چاہتی ہیں کہ یورپی یونین کی جانب سے یوکرین کو مدد کی فراہمی کے لیے کوئی نیا طریقہ تلاش کیا جائے تاکہ وہ روس کے مقابلے میں اپنا دفاع کر سکے اور اس کے لیے یورپ میں روس کے منجمد اثاثوں سے منسلک مالی وسائل کو استعمال میں لانے کی تجویز بھی دی تھی۔

حکام کا کہنا ہے کہ یورپی کمیشن ایسے طریقہ کار پر غور کر رہا ہے جس میں یورپ کے مرکزی بینک میں پڑے روس کے کیش ڈپازٹس کو یوکرین کے لیے ’زرِ تلافی‘ کے طور پر استعمال کرنے کا نکتہ بھی شامل ہے۔

دمتری میدویدیف کا کہنا ہے کہ ’ہمارے اثاثوں پر قبضہ مغرب کی جانب سے چوری کے مترادف ہو گا‘ (فوٹو: اے ایف پی)

روس کے سابق صدر اور رشین سکیورٹی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’اگر ایسا ہوتا ہے تو روس یورپی ممالک کا پیچھا کرے گا جو ہماری جائیداد پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

ان کے مطابق روس ’ہر حال میں اور کسی بھی ممکن راستے سے‘ یورپی ممالک کے پیچھے جائے گا اور اس کے لیے ’تمام ملکی اور غیرملکی عدالتوں‘ میں جانے کے علاوہ عدالتوں سے باہر بھی اپنی کوششیں کرے گا۔

روس نے واضح کہا ہے کہ اس کے اثاثوں پر کوئی بھی قبضہ مغرب کی چوری کے مترادف ہے اور اس سے امریکہ اور یورپ کے بانڈز اور کرنسی پر دنیا کے اعتماد کو نقصان پہنچے گا۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US