قرض حکمت عملی سے خطرات میں کمی اور سود کی بچت ہوئی، وزارتِ خزانہ

image

اسلام آباد : وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ حکومت کی قرض حکمتِ عملی کا بنیادی مقصد قومی قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا، قرضوں کی ری فنانسنگ اور رول اوور کے خطرات میں کمی لانا اور سود کی ادائیگیوں میں نمایاں بچت یقینی بنانا ہے تاکہ ملکی مالی استحکام کو طویل المدتی بنیادوں پر پائیدار بنایا جاسکے۔

وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قرضوں کی پائیداری کا درست پیمانہ ان کی مجموعی رقم نہیں بلکہ معیشت کے حجم کے تناسب سے جانچا جانا چاہیے، جو عالمی معیار بھی ہے۔ اس پیمانے پر پاکستان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور مالی سال 2022 میں قرضہ-بمقابلہ جی ڈی پی شرح 74 فیصد سے کم ہو کر مالی سال 2025 میں 70 فیصد رہ گئی۔

اعلامیے کے مطابق حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے نہ صرف قرضوں کے خطرات کم ہوئے بلکہ عوام کے سینکڑوں ارب روپے سود کی مد میں بچائے گئے۔ مالی نظم و ضبط کے نتیجے میں مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ 7.7 ٹریلین روپے سے کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا۔ معیشت کے حجم کے اعتبار سے یہ خسارہ 7.3 فیصد سے گھٹ کر 6.2 فیصد پر آگیا ہے۔ اسی عرصے میں مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس حاصل کیا گیا۔

وزارت خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2025 میں مجموعی قرضوں میں سالانہ 13 فیصد اضافہ ہوا جو پچھلے پانچ سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔ محتاط قرض مینجمنٹ اور شرح سود میں کمی کے باعث سود کی مد میں بجٹ کے مقابلے میں 850 ارب روپے کی نمایاں بچت ہوئی۔ رواں مالی سال کے بجٹ میں سود کی ادائیگی کے لیے 8.2 ٹریلین روپے مختص کیے گئے ہیں جو گزشتہ سال کے 9.8 ٹریلین روپے کے مقابلے میں کم ہیں۔

اعلامیے کے مطابق قبل از وقت قرضوں کی واپسی سے قرضوں کی اوسط میچورٹی بھی بہتر ہوئی ہے۔ مالی سال 2025 میں پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4.0 سال سے بڑھ کر 4.5 سال ہوگئی ہے جبکہ ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی بھی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال تک پہنچ گئی ہے۔

وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ بہتر مالی نظم و ضبط کے اثرات بیرونی شعبے پر بھی ظاہر ہوئے ہیں۔ مالی سال 2025 میں 14 سال بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس سے بیرونی مالی دباؤ میں کمی آئی ہے۔ بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ ادائیگیوں کے توازن کے لیے حاصل سہولیات جیسے آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ پروگرام اور سعودی آئل فنڈ کی وجہ سے ہوا ہے، جن کے لیے براہِ راست روپے میں ادائیگی نہیں کرنی پڑتی۔ تقریباً 800 ارب روپے کا اضافہ محض زرمبادلہ کی قدر میں کمی کے باعث ہوا، نہ کہ نئے قرض لینے سے۔

وزارتِ خزانہ نے واضح کیا کہ صرف قرضوں کی کل رقم دیکھ کر ملکی قرضوں کی صورتحال پر رائے دینا درست نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی موجودہ قرض پوزیشن پہلے کے مقابلے میں زیادہ پائیدار ہے۔ حکومت کی متوازن حکمت عملی، قبل از وقت قرضوں کی ادائیگیاں، سود کی لاگت میں کمی اور بیرونی کھاتوں کا استحکام ملکی معیشت کو سہارا دینے، خطرات کم کرنے اور ذمہ دارانہ مالی نظم و ضبط کی عکاسی کرتے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US