کراچی کے کم سن چائلڈ اسٹار احمد شاہ کے بھائی عمر شاہ کے انتقال نے پورے ملک کو غمگین کر دیا۔ عمر، جو اپنے بھائی کے ساتھ مختلف شوز میں معصومانہ باتوں اور شرارتوں سے سب کو محظوظ کرتے تھے، پیر کی شب اچانک دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کی موت کی وجہ قے کے دوران مواد کا سانس کی نالی میں چلے جانا قرار دی گئی، جس نے سانس رکنے اور دل بند ہونے کا سبب بنایا۔ ماہرین طب کے مطابق یہ صورتحال انتہائی ہنگامی نوعیت کی ہوتی ہے اور چند منٹوں میں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
سانس کی نالی میں رکاوٹ کیسے ہوتی ہے؟
ماہر امراض اطفال ڈاکٹر روحیہ مریم کے مطابق "ایسپریشن نمونیا" اُس وقت ہوتا ہے جب کوئی مائع یا خوراک کا ٹکڑا غلطی سے سانس کی نالی میں پھنس جائے۔ اس سے سانس رک سکتا ہے، مریض کھانس یا بول نہیں سکتا اور چہرے کا رنگ نیلا پڑنے لگتا ہے۔ اگر فوری مدد نہ ملے تو یہ چند منٹ میں موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ یہ مسئلہ زیادہ تر شیر خوار بچوں میں ہوتا ہے لیکن بڑے بچوں اور بڑوں کو بھی اس کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ہنگامی صورتحال میں کیا کرنا چاہیے؟
چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر زین بھٹی کہتے ہیں کہ ایسی گھڑی میں قریبی افراد کا ردعمل فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔ ایک سال سے کم عمر بچوں کو اگر سانس رکنے لگے تو ان کی پشت پر پانچ مرتبہ زور سے تھپکی اور پھر سینے پر پانچ دباؤ دینا چاہیے۔ اگر بچہ بڑا ہو تو اس کے پیٹ پر جھٹکے دے کر رکاوٹ دور کی جا سکتی ہے۔ لیکن انگلی ڈال کر چیز نکالنے کی کوشش ہرگز نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس سے چیز اور اندر جا سکتی ہے۔ اگر بچہ بے ہوش ہو جائے تو فوراً سی پی آر کریں اور ایمرجنسی نمبر پر کال کرنا لازمی ہے۔
والدین کے لیے احتیاطی تدابیر
ڈاکٹر روحیہ مریم کہتی ہیں کہ والدین کو بچوں کے کھانے پینے کے انداز پر کڑی نظر رکھنی چاہیے۔ بچے کھاتے وقت کھیلنے، دوڑنے یا بات کرنے سے گریز کریں۔ چھوٹے بچوں کو لیٹ کر کھانے کی عادت بالکل نہ ڈالیں کیونکہ یہ سب سے خطرناک ہے۔ شیر خوار بچوں کو دودھ پلانے کے بعد انہیں سیدھا بٹھا کر ڈکار دلوانا ضروری ہے تاکہ کوئی مواد سانس کی نالی میں نہ جائے۔
عمر شاہ کا حادثہ لمحہ فکریہ ہے کہ ایک لمحے کی لاپرواہی یا لاعلمی کسی بھی قیمتی جان کو چھین سکتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ والدین اور عام لوگ بنیادی فرسٹ ایڈ کی تربیت حاصل کریں تاکہ کسی اور معصوم کی زندگی بچائی جا سکے۔