چین کے ایک ہاٹ پاٹ ریستوران میں سوپ کے پیالے میں پیشاب کرنے والے دو نوجوانوں کو 22 لاکھ یوآن یعنی تین لاکھ نو ہزار امریکی ڈالر جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ معاوضہ چین کی دو کیٹرنگ کمپنیوں کو ادا کیا جائے گا۔
ہیڈی لاؤ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ سٹاف ان لڑکوں کو یہ حرکت کرنے سے روکنے میں ناکام رہاچین کے ایک ہاٹ پاٹ ریستوران میں سوپ کے پیالے میں پیشاب کرنے والے دو نوجوانوں کو 22 لاکھ یوآن یعنی تین لاکھ نو ہزار امریکی ڈالر جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ معاوضہ چین کی دو کیٹرنگ کمپنیوں کو ادا کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ رواں سال کے اوائل میں نوجوانوں کی اس حرکت پر ملک کی سب سے بڑی فوڈ چین ہیڈی لاؤ نے شنگھائی میں اپنے ریستوران میں کھانا کھانے کے لیے آنے والے چار ہزار سے زائد گاہکوں کو معاوضہ دینے کی پیشکش کی تھی۔
سنگھائی میں 17 سالہ نوجوانوں کی یہ ویڈیو فروری کے دوران منظر عام پر آئی تھی۔ اس ویڈیو پر آن لائن خاصی تنقید ہوئی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں 17 سالہ لڑکے واقعے کے وقت نشے کی حالت میں تھے اور انھیں گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔
ایسے کوئی ثبوت موجود نہیں جس سے معلوم ہو سکے کہ کسی نے یہ سوپ پیا ہو۔
مارچ میں ہیڈی لاؤ نے دو کروڑ 30 لاکھ یوآن کے نقصانات کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ انھوں نے اس واقعے کے باعث کئی صارفین کو معاوضے ادا کیے ہیں۔ کمپنی نے کہا تھا کہ 24 فروری سے 8 مارچ تک ریستوران میں کھانا کھانے والے تمام افراد کو ان کے خرچ کیے گئے پیسوں سے 10 گُنا زیادہ پیسے واپس کیے جائیں گے۔
ایسے کوئی ثبوت موجود نہیں جس سے معلوم ہو سکے کہ کسی نے یہ سوپ پیا ہوگذشتہ جمعے کو سنگھائی کی ایک عدالت نے فیصلہ دیا کہ نوجوانوں کی وجہ سے کمپنی کے پراپرٹی حقوق اور ساکھ کو نقصان پہنچا اور ان کی تضحیک ہوئی۔
عدالت نے کہا کہ ان کی وجہ سے ریستوران کے برتن بھی آلودہ ہوئے جس کے باعث 'عوام میں بے سکونی پیدا ہوئی۔'
عدالت نے کہا کہ نوجوانوں کے والدین 'بچوں کی نگہداشت کی ذمہ داریوں میں ناکام ہوئے۔' سرکاری میڈیا کے مطابق عدالت نے والدین کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
اس جرمانے میں 20 لاکھ یوآن آپریشنل اور ساکھ کے نقصانات کے لیے مختص ہیں، ایک لاکھ 30 ہزار یوآن کیٹرنگ کمپنیوں کو برتنوں کے نقصان اور صفائی کے اخراجات کے لیے ہیں۔ جبکہ 70 ہزار یوآن قانونی اخراجات کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
یہ واقعہ فروری میں ہوا تھا لیکن کمپنی کو واقعے سے متعلق بعد میں علم ہواتاہم عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپنی نے اپنے صارفین کو جو بِل کے علاوہ اضافی معاوضہ ادا کیا ہے وہ 'رضاکارانہ کاروباری فیصلہ' تھا لہذا یہ نوجوانوں سے وصول نہیں کیا جاسکتا۔
کمپنی نے اضافی معاوضے کے علاوہ اپنا تمام ہاٹ پاٹ کا سامان بھی تبدیل کیا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ ریستوران میں بڑے پیمانے پر صفائی بھی کرائی گئی۔
ہیڈی لاؤ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ان کا سٹاف ان لڑکوں کو یہ حرکت کرنے سے روکنے میں ناکام رہا۔ ہیڈی لاؤ کا مزید کہنا تھا کہ انھیں یہ معلوم کرنے میں بھی تقریباً ایک ہفتہ لگا کہ یہ واقعہ ان کے کس ریستوران میں پیش آیا کیونکہ ان کی شنگھائی شہر میں ایک درجن سے زیادہ برانچز ہیں۔
'ہم مکمل طور پر سمجھتے ہیں کہ اس واقعے سے ہمارے گاہکوں کو ذہنی تناؤ کا سامنا کرنا پڑا اور ہم کسی بھی صورت میں اس کا ازالہ نہیں کر سکتے لیکن ہم اس کی پوری ذمہ داری لیتے ہیں۔'
ہیڈی لاؤ کے دنیا بھر میں ایک ہزار سے زیادہ ریستوران ہیں۔ اس کمپنی کی برانچز تیزی سے پھیلیں۔ پہلا ریستوران سیچوان صوبے کے شہر جیانیانگ میں کھولا گیا تھا۔
یہ کمپنی کسٹومر سروس اور دوستانہ ماحول کے لیے جانی جاتی ہے۔ یہاں خواتین کو مینیکیور بھی دیے جاتے ہیں جبکہ کھانے کے منتظر بچوں کو میزوں پر مٹھائیاں کھلائی جاتی ہیں۔