سکھ برادری کے رہنماؤں نے انڈین حکومت پر زور دیا ہے کہ پاکستان میں داخلے پر عائد پابندی اٹھائی جائے تاکہ نومبر میں بابا گرونانک کے یوم پیدائش کی تقریبات میں شامل ہو سکیں۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے انڈین حکومت سے اپیل کی ہے اور سفری پابندی کو بین الاقوامی اقدار کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔خیال رہے کہ 12 ستمبر کو انڈین حکومت نے سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر پاکستان کے سفر پر پابندی عائد کر دی تھی۔تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باوجود سکھ یاتری اور دیگر مذہبی زائرین ملک میں داخل ہو سکتے ہیں جبکہ سکھوں کی کرتار پور آمد کے لیے خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔کرتار پور میں واقع دربار صاحب گردوارہ سکھ مذہب کے پیروکاروں کے لیے دوسرا مقدس ترین مقام ہے۔مہیش سنگھ کا کہنا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں انڈین سکھ بابا گرو نانک کے 556 ویں یوم پیدائش کی تقریبات میں شامل ہونے کے لیے پرامید ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے کمیٹی کو یقین دہانی کروائی ہے کہ ’انڈین سکھ یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں‘ اور نیو دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے ویزے جاری کیے جائیں گے۔ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے بھی انڈین حکومت کے اقدام پر سوال اٹھایا ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’اگر انڈیا اور پاکستان کرکٹ میچز کھیل سکتے ہیں تو سکھوں کو بھی مذہبی رسومات میں حصہ لینے کے لیے پاکستان جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔‘انہوں نے نیو دہلی سے اپیل کی کہ سکھوں کے جذبات سے نہ کھیلا جائے۔