کشمیر میں احتجاج: وزیراعظم شہباز شریف کی مسائل کا فوری حل نکالنے کی ہدایت

image

وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں حالیہ مظاہروں کے تناظر میں شہریوں سے پُرامن رہنے کی پرزور اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی اور جمہوری حق ہے، تاہم مظاہرین کو چاہیے کہ امن عامہ کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔

وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ مظاہرین کے ساتھ تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں اور عوامی جذبات کا احترام یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نے کسی بھی غیر ضروری سختی سے اجتناب برتنے کی تلقین کی۔

حالیہ ناخوشگوار واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے شفاف تحقیقات کا حکم دیا اور متاثرہ خاندانوں تک فوری امداد پہنچانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے مسئلے کے پُرامن حل کے لیے مذاکراتی کمیٹی کی توسیع کا اعلان کیا جس میں سینیٹر رانا ثنا اللہ، وفاقی وزرا سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان اور قمر زمان کائرہ شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کمیٹی کو فوری طور پر مظفرآباد جا کر مسائل کا دیرپا حل نکالنے کی ہدایت دی ہے۔

وزیراعظم نے ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے تعاون کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سفارشات جلد از جلد وزیراعظم آفس کو بھجوائی جائیں تاکہ بروقت اقدامات کیے جا سکیں۔

پاکستان کی زیرانتظام کشمیر میں انٹرنیٹ سروسز تاحال معطل ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب ان مظاہروں کی قیادت کرنے والی جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ مذاکرات سے قبل حکومت پانچ دن سے بند موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بحال کرے اور مظاہرین کی ہلاکت کے مقدمات درج کرے۔

تین پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد ہلاک 

کشمیر کی حکومت نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان مظاہروں کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں تین پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں۔

جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اپنے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کے ساتھ احتجاج کر رہی ہے۔ ان مطالبات میں انفراسٹرکچر کی بہتری، صحت اور تعلیم کی سہولتوں کی فراہمی، جنگلات کے کٹاؤ کو روکنے، اشرافیہ کی مراعات کے خاتمے اور پاکستان میں مقیم مہاجرین کی کشمیر اسمبلی میں 12 نشستوں کے خاتمے جیسے مطالبات شامل ہیں۔

عوامی ایکشن کمیٹی کا مؤقف ہے کہ حکومت نے گذشتہ برس 8 دسمبر کو طے پانے والے معاہدے کے بعد کیے گئے نوٹیفیکیشنز پر عمل نہیں کیا۔

بدھ کو پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق نے وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔

چوہدری انوار الحق کا کہنا تھا کہ ’حکومت اور ایکشن کمیٹی میں صرف دو مطالبات پر ڈیڈلاک پیدا ہوا جن کا تعلق آئینی ترمیم سے تھا۔‘

مظاہروں کے دوران  تین پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد ہلاک ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی

انٹرنیٹ سروسز تاحال  معطل

بدھ کو کشمیر کے تمام اضلاع سے مظاہرین کے قافلے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب بڑھتے رہے۔ مظاہرین راستے میں موجود رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے سہ پہر میں مظفرآباد پہنچے۔

باغ سے آنے والے مظاہرین کا دھیرکوٹ کے نواحی علاقے چمیاٹی میں سکیورٹی فورسز سے تصادم ہوا۔

کشمیر کے تمام شہروں میں احتجاج سے ایک دن قبل 28 ستمبر کی دوپہر سے موبائل فون اور تمام انٹرنیٹ سروسز معطل کردی گئیں جس سے اطلاعات کی رسائی اور شہریوں کے باہمی رابطوں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

گزشتہ روز مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ حکومت نے کشمیر کے ساتھ متصل خیبر پختونخوا کے علاقوں میں بھی موبائل فون انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے جس کے بعد صحافیوں کو مظفرآباد سے ڈیڑھ گھنٹے کا سفر کر کے مانسہرہ یا اس سے آگے بالاکوٹ شہر میں جانا پڑ رہا ہے۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US