"جب میں نے اپنے بچوں کو کھویا تو وہ میری زندگی کا سب سے زیادہ تکلیف دہ وقت تھا۔ میں نے سات ماہ کے بچے کو کھویا، پھر پانچ ماہ کے بچے کو۔ اس کے بعد 2020 میں ایک اور برا دور آیا، اور حال ہی میں 'شیر' کی شوٹنگ کے دوران میں نے اپنا چھوٹا بہنوئی بھی کھو دیا جو مجھے سگے بھائیوں جیسا عزیز تھا۔ یہی وہ 2 حمل تھے جن کا میں نے ذکر کیا۔ ایک سات ماہ کا لڑکا اور پانچ ماہ کا بچہ۔ بہت مشکل وقت تھا۔ میرے حمل ٹوٹے، مجھے اُن بچوں کو جنم دینا پڑا جو پہلے سے ہی جاں بحق تھے۔ اُس وقت میرے پاس صرف میری بڑی بچی تھی، میری چھوٹی بیٹی تین بار حمل ضائع ہونے کے بعد پیدا ہوئی۔ اس کے بعد جب بھی کسی نے مجھ سے زیادہ بچوں کی نصیحت کی تو میں چاہتی تھی کہ ان کے چہرے پر تھپڑ مار دوں۔"
اداکارہ اور ماڈل آمنہ ملک نے حال ہی میں مدیحہ نقوی کے ساتھ اپنے دل کے رستے زخموں پر بات کی۔ ایک بہادر اور نرم دل انسان کی مانند، آمنہ نے آنکھوں میں آنسو لیے وہ درد سنایا جو اکثر لوگ لفظوں میں بند نہیں کر پاتے، تین بار اپنے بچے کھونے کا وہ زہریلا تجربہ جس نے ان کی زندگی بدل کر رکھ دی۔
یہ کہانی صرف نشیب و فراز کی نہیں، بلکہ امید اور برداشت کی بھی ہے۔ امنا نے دکھایا کہ کس طرح ایک ماں نے غم کے بادلوں کے باوجود اپنی پہلی بچی کے سہارے جینا سیکھا اور پھر مسلسل نقصان کے بعد چھوٹی بیٹی کو جنم دیا، ایک ایسی بچی جو ماں کے لیے نئے روشنی کے مینار کی مانند بن گئی۔
شوبز کے چمکتے دمکتے پردے کے پیچھے بھی انسانیت کے انہی رنگ دکھائی دیتے ہیں۔ آمنہ کی کھری اور جذباتی باتوں نے نہ صرف ناظرین کے دلوں کو چھو لیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی لوگوں نے ان کی ہمت کی داد دی۔ بہت سے مداحوں نے انہیں حوصلہ افزائی کے پیغامات بھیجے، بعض نے اپنی ذاتی کہانیاں شیئر کیں، اور تاثر یہ رہا کہ ایسا درد بانٹنے سے کم از کم دکھ کا بوجھ کچھ ہلکا ہوگا۔
یہ واقعہ ایک یاد دہانی بھی ہے کہ ہم سب کو ایک دوسرے کے دکھ میں ہمدردی دکھانی چاہیے، مشورے دینے سے پہلے سوچیں، اور کسی کی ذاتی تکلیف کو سنجیدگی سے لیں۔ آمنہ کی کہانی نے یہی پیغام دیا: پردہ اگر کتنا ہی جگمگاتا کیوں نہ ہو، ہر دل کے اندر ایک کہانی چھپی ہوتی ہے۔