گوادر میں پانی بحران، عوامی احتجاج، حکومت بلوچستان نے واٹر ایمرجنسی نافذ کردی

image

کوئٹہ: گوادر میں سنگین پانی کے بحران کے پیشِ نظر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس میں صوبائی حکومت نے شہر میں واٹر ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اجلاس میں پانی کی فراہمی پر تمام ٹیکسز معطل کر دیے گئے اور ہنگامی اقدامات کو تیز کرنے کی ہدایت جاری کی گئی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اجلاس کے دوران پانی کے بحران سے نمٹنے کے لیے اب تک کیے گئے اقدامات میں سست روی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور متعلقہ افسران کو واضح طور پر ہدایت دی کہ اقدامات کو نتیجہ خیز بنایا جائے۔

میر سرفراز بگٹی نے خبردار کیا کہ اگر حالات میں بہتری نہ آئی تو وہ چیف سیکرٹری کے ہمراہ گوادر میں کیمپ لگا کر پانی کی فراہمی کے امور کی خود نگرانی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جن افسران میں بحران سے نمٹنے اور فیصلہ سازی کی صلاحیت نہیں، وہ رضاکارانہ طور پر عہدہ چھوڑ دیں۔

وزیر اعلیٰ نے قلتِ آب سے نمٹنے کے لیے “برج فنانسنگ” کے تحت تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کو پانی کے لیے تڑپتا نہیں دیکھ سکتے۔

انہوں نے گوادر انتظامیہ کو حکم دیا کہ بحرانی صورتحال میں کسی قسم کی بلیک میلنگ برداشت نہیں کی جائے گی اور ٹینکر مافیا کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مزید ہدایت کی کہ گیارہ غیر فعال ڈی سیلینیشن پلانٹس کی دوبارہ فعالیت کے لیے فزیبلٹی رپورٹ ہنگامی بنیادوں پر مکمل کی جائے تاکہ شہر کو مستقل بنیادوں پر پانی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گوادر میں پانی کا بحران انسانی بقاء کا مسئلہ ہے، لہٰذا اس معاملے میں تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر مشترکہ اور قابلِ عمل اقدامات کیے جائیں۔

یاد رہے گوادر میں پانی کے بحران کے حوالے سےشہری مشکلات کا شکار ہیں، جبکہ گذشتہ دنوں شہریوں نے گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سامنے دھرنا دے کر احتجاج بھی کیا گیا اس دوران ایک بچی کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی، جس میں وہ پانی کی فراہمی کا مطالبہ کررہی ہے۔

گوادر میں اس وقت پانی کے شدید بحران کی بنیادی وجہ حالیہ مہینوں میں بارشوں کا نا ہونا ہے۔ چونکہ گوادر میں پانی کی فراہمی کا مکمل طور پر برساتی پانی پر انحصار ہے، اس لیے بارشوں کی کمی نے شہر کے تین اہم آبی ذرائع — آنکاڑہ ڈیم، سوڈ ڈیم اور شادی کور ڈیم — کو متاثر کیا ہے۔

ان میں سے شادی کور ڈیم واحد ذریعہ ہے جس میں اس وقت کچھ پانی موجود ہے، تاہم یہ گوادر شہر سے تقریباً 150 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ وہاں سے روزانہ تقریباً 15 لاکھ گیلن پانی گوادر منتقل کیا جا رہا ہے۔

اسی طرح گوادر پورٹ اتھارٹی کے زیر انتظام واٹر ڈیسلینیشن پلانٹ بھی پانی کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اس پلانٹ کی پیداواری گنجائش 12 لاکھ گیلن یومیہ ہے، تاہم فی الحال اس سے 5 لاکھ گیلن روزانہ سپلائی کی جا رہی ہے۔

گوادر شہر کی مجموعی پانی کی ضرورت تقریباً 30 سے 35 لاکھ گیلن روزانہ ہے، جس کے مقابلے میں اس وقت 15 لاکھ گیلن کا شارٹ فال درپیش ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے صوبائی حکومت کی ہدایت پر میرانی ڈیم (ضلع کیچ) سے ٹینکروں کے ذریعے پانی لایا جا رہا ہے۔ یہ فاصلہ تقریباً 130 کلومیٹر بنتا ہے۔

ابتدائی طور پر 50 واٹر ٹینکرز پانی کی ترسیل میں مصروف ہیں جبکہ مزید 50 ٹینکرز شامل کیے جارہے ہیں تاکہ فراہمی کے نظام کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔

لانگ ٹرم بنیادوں پر حکومت نے متعدد منصوبوں پر کام شروع کردیا ہے جن میں میرانی ڈیم سے گوادر تک ڈائریکٹ پائپ لائن بچھانے کی فیزیبلٹی، نئے واٹر ڈیسلینیشن پلانٹس کی تنصیب اور دیگر متبادل ذرائع سے پانی کی فراہمی کے منصوبے شامل ہیں۔

مزید برآں، حکومت نے واٹر ایمرجنسی نافذ کر دی ہے تاکہ بحران کے دوران عوام کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جا سکے۔ ان فوری اقدامات کے باعث توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں پانی کی صورتحال میں واضح بہتری آئے گی۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US