میرے گھر والوں کے لئے کپڑے کیوں نہیں لائی۔۔ حافظ قرآن اور چند ہفتوں کی دلہن کی لرزہ خیز موت کا ذمہ دار کون؟ افسوس ناک حقائق

image

ایک حافظِ قرآن، نیک اور خوش اخلاق لڑکی رخسار کی شادی کو ابھی پندرہ دن بھی نہیں گزرے تھے کہ وہ ایک ایسے المیے کا شکار ہو گئی جس نے پورے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا۔ 12 ستمبر کو ہونے والی شادی خوشیوں سے بھری تھی، لیکن صرف چند ہفتوں بعد 28 ستمبر کو وہ اسپتال کے بستر پر زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا تھی۔

رخسار کی شادی گوجرانوالہ کے علاقے مافی والا کی رہائشی ہونے کے ناطے الطاف نامی نوجوان سے ہوئی، جو ایک پرائیویٹ گتہ فیکٹری میں آفس بوائے کے طور پر کام کرتا تھا۔ دونوں خاندانوں کے درمیان آٹھ ماہ قبل رشتے کی بات طے پائی تھی۔ دلہن کے والدین کے مطابق وہ ہر تہوار، تقریب اور موقع پر سسرال کو تحائف دیتے رہے تاکہ تعلقات خوشگوار رہیں۔

لیکن 28 ستمبر کی صبح ایک ایسی خبر آئی جس نے رخسار کے گھر والوں کے قدموں تلے زمین کھینچ لی۔ دلہن کے بھائی کو اطلاع ملی کہ رخسار کی طبیعت خراب ہے اور اسے فوری اسپتال پہنچنے کو کہا گیا۔ اسپتال پہنچنے پر معلوم ہوا کہ رخسار نے تیزاب پیا ہے۔

لڑکی کے اہلِ خانہ کا مؤقف

رخسار کے بھائی کے مطابق، “جب بہن کو ہوش آیا تو اُس نے اشاروں اور پھر لکھ کر بتایا کہ مجھے تیزاب زبردستی پلایا گیا ہے۔ اس میں میرے شوہر اور ساس دونوں شامل ہیں۔” اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ جھگڑا معمولی بات پر ہوا. شوہر کے خاندان کو گلہ تھا کہ لڑکی کے والدین نے شادی کے بعد ان کے رشتہ داروں کے لیے کپڑے کیوں نہیں دیے۔ اسی بات پر غصے میں آ کر سسرال والوں نے رخسار پر ظلم کیا۔

الطاف اور اُس کے خاندان کا مؤقف

دوسری جانب، الطاف کے گھر والوں نے ایک تحریری بیان میں تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رخسار نے خودکشی کی کوشش کی۔ ان کے مطابق، “رخسار نے پہلے بھی ایک دو بار کہا تھا کہ وہ غسل خانے کو تیزاب سے صاف کرے گی، لیکن ہم نے منع کیا کہ نئی نویلی دلہن کو یہ سب نہیں کرنا چاہیے۔ اتوار کے روز جب وہ پانی لینے گئی تو کچھ دیر بعد نیم بے ہوش حالت میں ملی، اور پاس تیزاب کی بوتل رکھی تھی۔”

الطاف کے اہلِ خانہ کا دعویٰ ہے کہ اسپتال میں جب پولیس نے رخسار کا ابتدائی بیان لیا تو اس نے خود لکھوایا کہ اس نے خودکشی کی کوشش کی ہے۔ ان کے بقول، یہ بیان پولیس کے ریکارڈ میں بھی موجود ہے۔ بعد ازاں، جب لڑکی کے گھر والے پہنچے، تو اُس نے اپنا بیان تبدیل کر دیا۔

پولیس کارروائی اور کیس کی تازہ صورتحال

پولیس نے 29 ستمبر کی رات اقدامِ قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے الطاف اور اس کی والدہ زہرہ بی بی کو حراست میں لے لیا۔ تاہم، یکم اکتوبر کو رخسار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی، جس کے بعد کیس قتل میں تبدیل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق تحقیقات جاری ہیں اور دونوں فریقوں کے بیانات قلمبند کیے جا رہے ہیں۔

سماجی المیہ اور سوچنے کے پہلو

یہ کیس صرف ایک خاندان کا سانحہ نہیں، بلکہ ایک سماجی المیہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ ایک نئی نویلی دلہن، جو ابھی اپنے نئے گھر میں زندگی کے خواب دیکھ رہی تھی، وہ چند ہفتوں میں اس انجام تک کیسے پہنچی؟ کیا یہ واقعی خودکشی تھی یا ظلم کا شکار ایک اور بیٹی؟


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US