"بیٹا ہو جائے تو ضرور خوشی ہوگی لیکن بیٹیاں ہونے کا کبھی افسوس نہیں ہوا۔ آج کے دور میں بیٹا یا بیٹی کوئی فرق نہیں رکھتے، دونوں ہی ماں باپ کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں۔ اگر میرا بیٹا ہوتا تو اسے تھوڑا سخت بناتا تاکہ وہ زندگی کی مشکلات برداشت کرنا سیکھے، جبکہ بیٹیوں کے ساتھ میں نرم رویہ رکھتا ہوں۔"
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے مقبول ترین اداکار منیب بٹ، جو اپنی خاندانی زندگی اور بیٹیوں سے بے پناہ محبت کے باعث لوگوں کے دلوں میں جگہ رکھتے ہیں، حال ہی میں اداکارہ زارا نور عباس کے شو میں شریک ہوئے۔ وہاں ان سے ایک سوال پوچھا گیا جس نے سب کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی . کیا وہ بیٹے کی خواہش رکھتے ہیں؟
منیب بٹ نے بنا کسی دکھاوے کے نہایت صاف گوئی سے جواب دیا۔ وہ مسکرائے اور کہا کہ ظاہر ہے اگر اللہ بیٹا دے تو خوشی ہوگی، مگر بیٹیاں ہونا بھی اللہ کی نعمت ہے اور وہ بطور گرل ڈیڈ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کے دور میں بیٹے اور بیٹیاں برابر ہیں، دونوں ہی ماں باپ کا سہارا بنتے ہیں، اس لیے بیٹا نہ ہونا کوئی کمی نہیں۔
انہوں نے گفتگو میں مزید بتایا کہ اگر ان کے گھر بیٹا ہوتا تو وہ اس کی تربیت ذرا مختلف انداز میں کرتے۔ وہ اسے جسمانی طور پر مضبوط بناتے، تکلیف اور محنت برداشت کرنے کا حوصلہ سکھاتے تاکہ مستقبل میں وہ ذمہ داری سنبھال سکے۔ دوسری طرف وہ بیٹیوں سے بے حد نرم مزاجی سے پیش آتے ہیں اور ان کی اہلیہ ایمن خان بھی انہیں یاد دلاتی رہتی ہیں کہ ابھی بچیاں چھوٹی ہیں، انہیں سختی کے بجائے پیار کی ضرورت ہے۔
منیب بٹ اور ایمن خان کی جوڑی کو مداح نہ صرف ان کی کامیاب شادی بلکہ بچوں کے ساتھ ان کے محبت بھرے لمحوں کی وجہ سے بھی پسند کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اکثر منیب کو اپنی بیٹیوں کے ساتھ ہنستے، کھیلتے اور گھومتے دیکھا جاتا ہے جس سے یہ تاثر مزید مضبوط ہوتا ہے کہ وہ صرف ایک کامیاب اداکار ہی نہیں بلکہ ایک محبت کرنے والے باپ بھی ہیں۔
ان کے اس بیان نے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے — کیا واقعی نئے دور کے باپ بیٹیوں کے ساتھ روایتی سوچ سے ہٹ کر سوچ رہے ہیں؟ کیا بیٹیوں کی تربیت میں نرمی اور بیٹوں کی تربیت میں سختی کا فرق آج بھی قائم ہے یا اب کردار اور ذمہ داری کی بنیاد پر تربیت کی ضرورت ہے؟