8 مہینے کی بچی اپنی سانس روک لیتی تھی۔۔ میں نے خلع لیا تھا کیونکہ ! سلمیٰ حسن نے طلاق سے متعلق کیا انکشافات کردیے؟

image

“میری بیٹی فاطمہ نے صرف آٹھ ماہ کی عمر میں بدلتے ہوئے جذبات دکھانا شروع کر دیے تھے۔ مثال کے طور پر وہ زمین پر لیٹ جاتی، سخت رویہ اختیار کرلیتی، الٹیاں کرتی اور سانس روک لیتی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب میری اور اظفر کے درمیان مسائل شروع ہوئے تھے اور اس کا اثر اس کی جذباتی صحت پر پڑ رہا تھا۔ کئی ماہرینِ نفسیات سے رجوع کرنے کے بعد ایک تھراپسٹ نے فاطمہ کو دیکھ کر مجھ سے کہا کہ مسئلہ اس میں نہیں بلکہ مجھ میں ہے۔ وہ وہی ظاہر کر رہی ہے جو میں اندر سے محسوس کر رہی تھی۔ پہلے تو میں نے اسے مذاق سمجھا اور بے معنی بات، لیکن حقیقت میں یہی وجہ اس کی جذباتی تبدیلیوں کے پیچھے تھی۔”

اداکارہ سلمیٰ حسن، جو برسوں سے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں اپنی منفرد اداکاری کے باعث پہچانی جاتی ہیں، حال ہی میں مارننگ شو میں شریک ہوئیں جہاں انہوں نے پہلی بار اپنی ازدواجی زندگی کے تلخ ترین باب پر کھل کر بات کی۔ سلمیٰ نے بتایا کہ کس طرح ایک ٹوٹتے ہوئے رشتے کی کشمکش نے نہ صرف انہیں اندر سے توڑا بلکہ ان کی معصوم بیٹی بھی اس نفسیاتی دباؤ کی زد میں آگئی۔

سلمیٰ نے مزید انکشاف کیا کہ طلاق انھیں اظفر نے نہیں دی تھی بلکہ انھوں نے خود خبع لی تھی کیونکہ وہ ایک بیٹی کی ماں تھیں اور اسے زندگی کا اچھا سبق دینا چاہتی تھیں۔ جب ان کے شوہر نے دوسری عورت کا انتخاب کیا تو انھوں نے وہ رشتہ توڑ دیا۔

سلمیٰ حسن کی کہانی اس لیے بھی زیادہ توجہ کھینچتی ہے کہ وہ ایک مضبوط سنگل مدر کے طور پر اپنی زندگی دوبارہ سنبھال چکی ہیں، لیکن ماضی کے زخم آج بھی ان کے لہجے میں موجود دکھائی دیتے ہیں۔ ان کا اعتراف یہ واضح کرتا ہے کہ گھریلو لڑائیاں صرف دو لوگوں تک محدود نہیں رہتیں بلکہ سب سے گہرا اثر بچوں پر پڑتا ہے جو لفظوں سے زیادہ گھر کے ماحول کو محسوس کرتے ہیں۔

اظفر علی سے علیحدگی کے بعد سلمیٰ نے نہ صرف اپنے کیریئر پر دوبارہ توجہ دی بلکہ اپنی بیٹی کے لیے جذباتی طور پر خود کو مضبوط بھی بنایا۔ فاطمہ کا رویہ سمجھنے کے بعد سلمیٰ نے وہ تمام اقدامات کیے جن سے بچی کی ذہنی صحت بہتر ہوسکے۔ ان کے مطابق سب سے بڑا سبق یہ تھا کہ والدین کی اندرونی کیفیت براہِ راست بچوں کی شخصیت میں جھلکتی ہے۔

یہ گفتگو اس لیے بھی اہم ہے کہ ہمارے معاشرے میں رشتوں کی کشیدگی کو اکثر چھپا دیا جاتا ہے، مگر اس کا بوجھ بچے اپنے رویے، صحت اور جذبات میں اٹھاتے رہتے ہیں۔ سلمیٰ حسن کا یہ اعتراف بہت سے والدین کے لیے ایک حقیقت پسندانہ یاد دہانی ہے کہ بچوں کے بدلتے ہوئے رویوں کے پیچھے کبھی کبھار ان کے اپنے نہیں بلکہ والدین کے جذبات کارفرما ہوتے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US