مریدکے میں مذہبی جماعت کے احتجاجی مارچ کو منتشر کیے جانے کے بعد سے پنجاب بھر میں کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ جماعت کی مرکزی قیادت تاحال منظرعام سے غائب ہے۔گرفتاریوں کے حوالے سے پولیس نے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے تاہم اردو نیوز کو دستیاب پولیس ریکارڈ فائلز کے مطابق مذہبی جماعت کے پرتشدد مظاہروں اور توڑ پھوڑ میں ملوث دو ہزار سات سو سولہ افراد کو اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔گرفتار افراد میں سے 250 کے قریب کو عدالتوں میں پیش کرنے کے بعد ان کا جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کیا گیا ہے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق مختلف شہروں میں سب سے زیادہ گرفتاریاں لاہور میں ہوئیں جہاں سے 251 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا۔ شیخوپورہ سے 178، منڈی بہاؤالدین سے 190، راولپنڈی سے 155، فیصل آباد سے 143، گوجرانوالہ سے 135، سیالکوٹ سے 128 اور اٹک سے 121 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ یہ تمام اعداد و شمار پولیس ریکارڈ سے حاصل کیے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق ان گرفتار افراد کے خلاف پنجاب کے مختلف تھانوں میں 76 مقدمات درج کیے گئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ 39 مقدمات لاہور میں اور شیخوپورہ میں 8 مقدمات درج ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق مذہبی جماعت کے کارکنوں کے پرتشدد حملوں میں 250 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے، جب کہ ایک پولیس انسپکٹرجان سے گیا۔پولیس ریکارڈ کے مطابق لاہور میں سب سے زیادہ 142 افسران اور اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ شیخوپورہ میں 48 اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔پنجاب پولیس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ قانون کی عمل داری یقینی بنانے کے لیے کارروائیاں جاری رہیں گی اور کسی کو بھی امن و امان میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ایک دن پہلے منگل کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے مذہبی سیاسی جماعت کے خلاف قانونی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔
ایف آئی اے نے بھی مذہبی سیاسی جماعت کے خلاف قانونی کارروائیوں کا آغاز کیا ہے: فوٹو اے ایف پی
ایف آئی اے نے جماعت کا نام لیے بغیر ایک بیان میں کہا کہ ’ریاست مخالف پُرتشدد سرگرمیوں میں ملوث مذہبی جماعت کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات سمیت دیگر قانونی کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔‘
بیان کے مطابق’ ایف آئی اے لاہور شواہد کی بنیاد پر مذہبی جماعت کے متعدد اور اہم عہدے داروں اور کارکنوں کے اکاؤنٹس اور اثاثہ جات کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔ چند دن قبل لاہور سے اسلام آباد کے لیے لانگ مارچ کا آغاز کیا تھا جس کے بعد پیر کی صبح لاہور کے نواحی شہر مریدکے میں انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کریک ڈاؤن کر کے لانگ مارچ کے شرکاء کو منتشر کر دیا تھا۔اس کے بعد ٹی ایل پی کی قیادت سمیت متعدد افراد کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے اور پولیس اس جماعت کے سرکردہ ارکان کی گرفتاریوں کے لیے مختلف شہروں میں چھاپے بھی مار رہی ہیں۔